نویں اموی خلیفہ، یزید بن عبدالملک، کا دور حکومت 720ء سے 724ء تک رہا۔ وہ عمر بن عبدالعزیز کے بعد تخت نشین ہوئے اور ان کا دور اموی خلافت کے ایک نئے مرحلے کی نشاندہی کرتا ہے۔ یزید بن عبدالملک کو اپنے پیشرو عمر بن عبدالعزیز کے برعکس ایک کمزور اور عیاش حکمران کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کا دور اموی خلافت کی تاریخ میں ایک متنازعہ دور سمجھا جاتا ہے، جس میں سیاسی عدم استحکام اور داخلی مسائل نمایاں تھے۔
یزید بن عبدالملک کی شخصیت:
یزید بن عبدالملک اپنے پیشرو عمر بن عبدالعزیز کے برعکس ایک عیاش اور عیش پسند حکمران تھے۔ وہ فنون لطیفہ، موسیقی، اور شاعری کے دلدادہ تھے اور انہوں نے اپنے دور میں ان چیزوں کو زیادہ ترجیح دی۔ ان کی شخصیت کو ایک کمزور اور غیر سنجیدہ حکمران کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس نے اپنے دور میں سیاسی اور انتظامی امور پر کم توجہ دی۔
سیاسی حالات:
یزید بن عبدالملک کے دور میں سیاسی عدم استحکام اور داخلی مسائل نمایاں تھے۔
عمر بن عبدالعزیز کی اصلاحات کی تنسیخ: یزید بن عبدالملک نے اپنے پیشرو عمر بن عبدالعزیز کی اصلاحات کو ختم کر دیا، جس سے معاشرے میں عدم اطمینان پھیل گیا۔ انہوں نے ٹیکس کے نظام کو دوبارہ سخت کر دیا اور غیر مسلموں پر جزیہ (ٹیکس) میں اضافہ کیا۔
خارجی بغاوتیں: ان کے دور میں خارجی گروہوں نے بغاوتیں شروع کیں، جنہیں دبانے کے لیے فوجی مہمات چلائی گئیں۔
فوجی مہمات:
یزید بن عبدالملک کے دور میں فوجی مہمات جاری رہیں، لیکن انہیں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
بازنطینی سلطنت کے خلاف مہمات: ان کے دور میں مسلم افواج نے بازنطینی سلطنت کے خلاف کئی مہمات چلائیں، لیکن انہیں کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
شمالی افریقہ: شمالی افریقہ میں بھی فوجی مہمات جاری رہیں، لیکن انہیں کوئی خاص فتوحات حاصل نہیں ہوئیں۔
معاشرتی اور ثقافتی پہلو:
یزید بن عبدالملک کے دور میں معاشرتی اور ثقافتی سرگرمیاں نمایاں تھیں۔
فنون لطیفہ کی سرپرستی: یزید بن عبدالملک نے موسیقی، شاعری، اور دیگر فنون لطیفہ کی سرپرستی کی، جس سے ان کے دور میں ثقافتی سرگرمیاں فروغ پائیں۔
عیاشی اور عیش و عشرت: ان کا دور عیاشی اور عیش و عشرت کے لیے مشہور ہے، جس نے عام لوگوں میں عدم اطمینان پیدا کیا۔
وفات:
یزید بن عبدالملک کا انتقال 724ء میں ہوا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بھائی ہشام بن عبدالملک تخت نشین ہوئے، جنہوں نے اموی خلافت کو دوبارہ مستحکم کرنے کی کوشش کی۔
یزید بن عبدالملک کا دور:
یزید بن عبدالملک کا دور اموی خلافت کی تاریخ میں ایک متنازعہ دور سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے پیشرو عمر بن عبدالعزیز کی اصلاحات کو ختم کر دیا، جس سے معاشرے میں عدم اطمینان پھیل گیا۔ ان کا دور سیاسی عدم استحکام، خارجی بغاوتوں، اور عیاشی کے لیے مشہور ہے۔ اگرچہ ان کے دور میں ثقافتی سرگرمیاں فروغ پائیں، لیکن سیاسی اور انتظامی میدان میں ان کی کارکردگی کمزور رہی۔
یزید بن عبدالملک کی حکومت کا دور اموی خلافت کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے، جس میں سیاسی اور معاشرتی مسائل نمایاں تھے۔ ان کا دور اموی خلافت کے زوال کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے، جو بعد میں ہشام بن عبدالملک کے دور میں کچھ حد تک مستحکم ہوا۔
یزید بن عبدالملک کی شخصیت:
یزید بن عبدالملک اپنے پیشرو عمر بن عبدالعزیز کے برعکس ایک عیاش اور عیش پسند حکمران تھے۔ وہ فنون لطیفہ، موسیقی، اور شاعری کے دلدادہ تھے اور انہوں نے اپنے دور میں ان چیزوں کو زیادہ ترجیح دی۔ ان کی شخصیت کو ایک کمزور اور غیر سنجیدہ حکمران کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس نے اپنے دور میں سیاسی اور انتظامی امور پر کم توجہ دی۔
سیاسی حالات:
یزید بن عبدالملک کے دور میں سیاسی عدم استحکام اور داخلی مسائل نمایاں تھے۔
عمر بن عبدالعزیز کی اصلاحات کی تنسیخ: یزید بن عبدالملک نے اپنے پیشرو عمر بن عبدالعزیز کی اصلاحات کو ختم کر دیا، جس سے معاشرے میں عدم اطمینان پھیل گیا۔ انہوں نے ٹیکس کے نظام کو دوبارہ سخت کر دیا اور غیر مسلموں پر جزیہ (ٹیکس) میں اضافہ کیا۔
خارجی بغاوتیں: ان کے دور میں خارجی گروہوں نے بغاوتیں شروع کیں، جنہیں دبانے کے لیے فوجی مہمات چلائی گئیں۔
فوجی مہمات:
یزید بن عبدالملک کے دور میں فوجی مہمات جاری رہیں، لیکن انہیں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
بازنطینی سلطنت کے خلاف مہمات: ان کے دور میں مسلم افواج نے بازنطینی سلطنت کے خلاف کئی مہمات چلائیں، لیکن انہیں کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
شمالی افریقہ: شمالی افریقہ میں بھی فوجی مہمات جاری رہیں، لیکن انہیں کوئی خاص فتوحات حاصل نہیں ہوئیں۔
معاشرتی اور ثقافتی پہلو:
یزید بن عبدالملک کے دور میں معاشرتی اور ثقافتی سرگرمیاں نمایاں تھیں۔
فنون لطیفہ کی سرپرستی: یزید بن عبدالملک نے موسیقی، شاعری، اور دیگر فنون لطیفہ کی سرپرستی کی، جس سے ان کے دور میں ثقافتی سرگرمیاں فروغ پائیں۔
عیاشی اور عیش و عشرت: ان کا دور عیاشی اور عیش و عشرت کے لیے مشہور ہے، جس نے عام لوگوں میں عدم اطمینان پیدا کیا۔
وفات:
یزید بن عبدالملک کا انتقال 724ء میں ہوا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بھائی ہشام بن عبدالملک تخت نشین ہوئے، جنہوں نے اموی خلافت کو دوبارہ مستحکم کرنے کی کوشش کی۔
یزید بن عبدالملک کا دور:
یزید بن عبدالملک کا دور اموی خلافت کی تاریخ میں ایک متنازعہ دور سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے پیشرو عمر بن عبدالعزیز کی اصلاحات کو ختم کر دیا، جس سے معاشرے میں عدم اطمینان پھیل گیا۔ ان کا دور سیاسی عدم استحکام، خارجی بغاوتوں، اور عیاشی کے لیے مشہور ہے۔ اگرچہ ان کے دور میں ثقافتی سرگرمیاں فروغ پائیں، لیکن سیاسی اور انتظامی میدان میں ان کی کارکردگی کمزور رہی۔
یزید بن عبدالملک کی حکومت کا دور اموی خلافت کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے، جس میں سیاسی اور معاشرتی مسائل نمایاں تھے۔ ان کا دور اموی خلافت کے زوال کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے، جو بعد میں ہشام بن عبدالملک کے دور میں کچھ حد تک مستحکم ہوا۔
Category
📚
Learning