• last week
نمرود کا قلعہ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں پھینکنے کا واقعہ

نمرود کا قلعہ ایک تاریخی قلعہ ہے جو قدیم بابلی تہذیب کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ قلعہ موجودہ عراق کے علاقے میں واقع تھا اور اسے نمرود بن کنعان، جو ایک طاقتور بادشاہ تھا، نے تعمیر کروایا تھا۔ نمرود اپنی طاقت اور غرور کے لیے مشہور تھا اور وہ خود کو خدا سمجھتا تھا۔ اس کے دور میں بت پرستی عام تھی، اور وہ لوگوں کو اپنی عبادت پر مجبور کرتا تھا۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام، جو اللہ کے برگزیدہ نبی تھے، نے نمرود کے سامنے توحید کی دعوت دی اور بت پرستی کی مخالفت کی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نمرود کو سمجھانے کی کوشش کی کہ صرف ایک اللہ ہی عبادت کے لائق ہے، لیکن نمرود نے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو سزا دینے کا فیصلہ کیا اور انہیں آگ میں پھینک دیا۔

تاریخی روایات کے مطابق، نمرود نے ایک بہت بڑا الاؤ تیار کیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس میں ڈال دیا۔ لیکن اللہ کے حکم سے آگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے ٹھنڈی اور پر سکون ہو گئی، اور وہ بالکل محفوظ رہے۔ یہ معجزہ دیکھ کر بہت سے لوگوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوت کو قبول کر لیا۔

نمرود کا قلعہ اور یہ واقعہ تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے، کیونکہ یہ توحید اور شرک کے درمیان جدوجہد کی علامت ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ثابت قدمی اور اللہ پر ان کا بھروسہ ہر دور کے انسانوں کے لیے ایک سبق ہے۔

یہ واقعہ قرآن پاک میں بھی بیان ہوا ہے، جہاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"ہم نے کہا: اے آگ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی بن جا۔" (سورہ الانبیاء، آیت 69)

اس واقعے سے یہ درس ملتا ہے کہ اللہ کی مدد ہر مشکل میں موجود ہوتی ہے، اور جو لوگ حق پر قائم رہتے ہیں، اللہ انہیں ہر آزمائش سے محفوظ رکھتا ہے۔

Category

📚
Learning