• 4 days ago
12ویں عباسی خلیفہ: المستنصر باللہ (1226–1242 عیسوی)

پس منظر اور تخت نشینی
المستنصر باللہ (پورا نام: ابو جعفر المنصور المستنصر باللہ) 1192 عیسوی میں پیدا ہوئے۔ وہ 11ویں عباسی خلیفہ الظاہر بامر اللہ کے بیٹے تھے۔ انہوں نے 1226 عیسوی میں خلافت سنبھالی، ایک ایسے وقت میں جب عباسی خلافت سیاسی طور پر کمزور ہو چکی تھی۔ حقیقی اختیار ایوبیوں اور سلجوقوں جیسی مقامی طاقتوں کے ہاتھ میں تھا، جبکہ خلیفہ کی حکمرانی زیادہ تر بغداد تک محدود تھی۔

دورِ حکومت کے اہم چیلنجز
منگولوں کا خطرہ:

چنگیز خان اور اس کے جانشین اوگتائی خان کی قیادت میں منگول سلطنت تیزی سے پھیل رہی تھی۔

المستنصر نے بغداد کی دفاعی دیواریں مضبوط کرنے کی کوشش کی، لیکن عباسی فوج منگولوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی تھی۔

داخلی تنازعات:

ایوبی سلاطین (مصر و شام) عباسی خلافت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرتے تھے۔

مقامی گورنرز اور امراء خود مختار ہو چکے تھے، جس سے خلیفہ کا اثرورسوق مزید کم ہوا۔

معاشی زوال:

تجارتی راستے غیر محفوظ ہو گئے تھے۔

بغداد، جو کبھی علم و تجارت کا مرکز تھا، معاشی مشکلات کا شکار ہو گیا۔

ثقافتی و علمی خدمات
سیاسی کمزوریوں کے باوجود، المستنصر باللہ نے علم و فنون کی سرپرستی جاری رکھی:

انہوں نے 1233 عیسوی میں المستنصریہ مدرسہ قائم کیا، جو اسلامی دنیا کے قدیم ترین جامعات میں سے ایک ہے۔

ان کا دور عباسی خلافت کی آخری عظمت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

وفات اور جانشینی
المستنصر باللہ کا انتقال 1242 عیسوی میں ہوا۔ ان کے بعد ان کا بیٹا المستعصم باللہ تخت نشین ہوا، جو آخری عباسی خلیفہ ثابت ہوا۔ 1258 عیسوی میں منگولوں نے بغداد کو تباہ کر دیا، جس کے ساتھ ہی عباسی خلافت کا خاتمہ ہو گیا۔

میراث
المستنصر باللہ کی حکومت عباسی خلافت کے زوال کا نقطہ آغاز تھی۔ اگرچہ انہوں نے خلافت کی عظمت کو برقرار رکھنے کی کوشش کی، لیکن منگولوں کے بڑھتے ہوئے خطرے اور داخلی انتشار نے اس کے خاتمے کو ناگزیر بنا دیا۔ ان کی علمی و تعلیمی خدمات عباسی دور کے آخری درخشاں لمحات میں شمار ہوتی ہیں

Category

📚
Learning