ساتویں اموی خلیفہ، سلیمان بن عبدالملک، کا دور حکومت 715ء سے 717ء تک رہا۔ وہ ولید بن عبدالملک کے بعد تخت نشین ہوئے اور ان کا دور اگرچہ مختصر تھا، لیکن اس میں کئی اہم واقعات اور تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ سلیمان بن عبدالملک اپنے بھائی ولید کی طرح فتوحات اور تعمیرات کے بجائے انتظامی اور مذہبی پہلوؤں پر زیادہ توجہ دینے کے لیے جانے جاتے ہیں۔
سلیمان بن عبدالملک کی شخصیت:
سلیمان بن عبدالملک ایک دیندار اور عبادت گزار شخص تھے۔ وہ اپنے بھائی ولید کے مقابلے میں زیادہ سادہ زندگی گزارتے تھے اور انہیں مذہبی امور میں گہری دلچسپی تھی۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں اسلامی اقدار کو تقویت دینے کی کوشش کی۔
فتوحات:
سلیمان بن عبدالملک کے دور میں فتوحات کا سلسلہ جاری رہا، لیکن انہوں نے اپنے بھائی ولید کے مقابلے میں فوجی مہمات پر کم توجہ دی۔
قسطنطنیہ کی محاصرہ: ان کے دور میں مسلم افواج نے بازنطینی سلطنت کے دارالحکومت قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) کا محاصرہ کیا، لیکن یہ مہم کامیاب نہ ہو سکی۔ یہ محاصرہ مسلمانوں کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ تھا، جس میں مسلم افواج کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
شمالی افریقہ: ان کے دور میں شمالی افریقہ میں اسلامی فتوحات جاری رہیں، لیکن کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
انتظامی تبدیلیاں:
سلیمان بن عبدالملک نے اپنے دور میں کئی انتظامی تبدیلیاں کیں۔ انہوں نے اپنے بھائی ولید کے دور میں مقرر کردہ گورنروں اور کمانڈروں کو تبدیل کیا اور نئے لوگوں کو عہدے دیے۔
حجاج بن یوسف کی برطرفی: انہوں نے حجاج بن یوسف، جو ولید کے دور میں عراق کا طاقتور گورنر تھا، کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کی کوشش کی۔
نئے گورنروں کی تقرری: انہوں نے اپنے قریبی ساتھیوں کو اہم عہدوں پر فائز کیا، جس سے ان کے دور میں انتظامی نظام میں تبدیلیاں آئیں۔
مذہبی پہلو:
سلیمان بن عبدالملک نے اپنے دور میں مذہبی امور کو ترجیح دی۔ انہوں نے اسلامی تعلیمات کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے اور عوام میں دینی شعور بیدار کرنے کی کوشش کی۔
حج کی اہمیت: انہوں نے حج کو خاص اہمیت دی اور خود بھی حج کے لیے گئے۔
علماء کی سرپرستی: انہوں نے علماء اور مذہبی رہنماؤں کی سرپرستی کی، جس سے دینی علوم کو فروغ ملا۔
وفات:
سلیمان بن عبدالملک کا انتقال 717ء میں ہوا۔ ان کا دور حکومت صرف دو سال پر محیط تھا، لیکن اس میں انہوں نے کئی اہم اقدامات کیے۔ ان کے بعد ان کے چچا زاد بھائی عمر بن عبدالعزیز تخت نشین ہوئے، جنہیں تاریخ میں ایک عادل اور نیک خلیفہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔
سلیمان بن عبدالملک کا دور:
سلیمان بن عبدالملک کا دور اگرچہ مختصر تھا، لیکن اس میں انتظامی اور مذہبی اصلاحات کی گئیں۔ انہوں نے اپنے بھائی ولید کے دور کی فوجی توسیع کے بجائے اندرونی استحکام پر توجہ دی۔ ان کا دور اموی خلافت کے ایک اہم موڑ کے طور پر جانا جاتا ہے، جس کے بعد عمر بن عبدالعزیز کے دور میں خلافت نے ایک نیا رخ اختیار کیا۔
سلیمان بن عبدالملک کی حکومت کا دور اموی خلافت کی تاریخ میں ایک اہم باب ہے، جس میں مذہبی اور انتظامی اصلاحات کو مرکزی حیثیت حاصل رہی۔
سلیمان بن عبدالملک کی شخصیت:
سلیمان بن عبدالملک ایک دیندار اور عبادت گزار شخص تھے۔ وہ اپنے بھائی ولید کے مقابلے میں زیادہ سادہ زندگی گزارتے تھے اور انہیں مذہبی امور میں گہری دلچسپی تھی۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں اسلامی اقدار کو تقویت دینے کی کوشش کی۔
فتوحات:
سلیمان بن عبدالملک کے دور میں فتوحات کا سلسلہ جاری رہا، لیکن انہوں نے اپنے بھائی ولید کے مقابلے میں فوجی مہمات پر کم توجہ دی۔
قسطنطنیہ کی محاصرہ: ان کے دور میں مسلم افواج نے بازنطینی سلطنت کے دارالحکومت قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) کا محاصرہ کیا، لیکن یہ مہم کامیاب نہ ہو سکی۔ یہ محاصرہ مسلمانوں کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ تھا، جس میں مسلم افواج کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
شمالی افریقہ: ان کے دور میں شمالی افریقہ میں اسلامی فتوحات جاری رہیں، لیکن کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
انتظامی تبدیلیاں:
سلیمان بن عبدالملک نے اپنے دور میں کئی انتظامی تبدیلیاں کیں۔ انہوں نے اپنے بھائی ولید کے دور میں مقرر کردہ گورنروں اور کمانڈروں کو تبدیل کیا اور نئے لوگوں کو عہدے دیے۔
حجاج بن یوسف کی برطرفی: انہوں نے حجاج بن یوسف، جو ولید کے دور میں عراق کا طاقتور گورنر تھا، کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کی کوشش کی۔
نئے گورنروں کی تقرری: انہوں نے اپنے قریبی ساتھیوں کو اہم عہدوں پر فائز کیا، جس سے ان کے دور میں انتظامی نظام میں تبدیلیاں آئیں۔
مذہبی پہلو:
سلیمان بن عبدالملک نے اپنے دور میں مذہبی امور کو ترجیح دی۔ انہوں نے اسلامی تعلیمات کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے اور عوام میں دینی شعور بیدار کرنے کی کوشش کی۔
حج کی اہمیت: انہوں نے حج کو خاص اہمیت دی اور خود بھی حج کے لیے گئے۔
علماء کی سرپرستی: انہوں نے علماء اور مذہبی رہنماؤں کی سرپرستی کی، جس سے دینی علوم کو فروغ ملا۔
وفات:
سلیمان بن عبدالملک کا انتقال 717ء میں ہوا۔ ان کا دور حکومت صرف دو سال پر محیط تھا، لیکن اس میں انہوں نے کئی اہم اقدامات کیے۔ ان کے بعد ان کے چچا زاد بھائی عمر بن عبدالعزیز تخت نشین ہوئے، جنہیں تاریخ میں ایک عادل اور نیک خلیفہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔
سلیمان بن عبدالملک کا دور:
سلیمان بن عبدالملک کا دور اگرچہ مختصر تھا، لیکن اس میں انتظامی اور مذہبی اصلاحات کی گئیں۔ انہوں نے اپنے بھائی ولید کے دور کی فوجی توسیع کے بجائے اندرونی استحکام پر توجہ دی۔ ان کا دور اموی خلافت کے ایک اہم موڑ کے طور پر جانا جاتا ہے، جس کے بعد عمر بن عبدالعزیز کے دور میں خلافت نے ایک نیا رخ اختیار کیا۔
سلیمان بن عبدالملک کی حکومت کا دور اموی خلافت کی تاریخ میں ایک اہم باب ہے، جس میں مذہبی اور انتظامی اصلاحات کو مرکزی حیثیت حاصل رہی۔
Category
📚
Learning