بارہویں اموی خلیفہ: الولید بن یزید (ولید دوم) – تاریخ کی روشنی میں مکمل تفصیل
پس منظر اور تخت نشینی
الولید بن یزید بن عبدالملک (ولید دوم) 709ء میں پیدا ہوئے اور 743ء میں اپنے چچا ہشام بن عبدالملک کی وفات کے بعد بارہویں اموی خلیفہ بنے۔ وہ یزید دوم کا بیٹا تھا اور اموی خاندان کے شاخ "سفیانی" سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کی تخت نشینی کے وقت خلافت میں سیاسی انتشار اور قبائلی تنازعات (خاص طور پر قحطانی اور عدنانی گروہوں کے درمیان) شدت اختیار کر چکے تھے۔
حکمرانی کا دور اور اہم واقعات
اخلاقی اور مذہبی تنقید:
الولید دوم کو ایک شاعر، موسیقار اور عیش پسند حکمران کے طور پر جانا جاتا تھا۔ وہ شراب نوشی، شاعری اور فنون لطیفہ کا شوقین تھا، جس کی وجہ سے علماء اور روایتی حلقوں نے اس کی سخت مذمت کی۔
بعض مورخین (جیسے طبری) نے اس پر دین سے بے اعتنائی اور اسلامی اقدار کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
سیاسی انتشار اور بغاوتیں:
اس کے دور میں یمن (قحطانی) اور قیس (عدنانی) قبائل کے درمیان پرانی دشمنی پھر سے بھڑک اٹھی، جس نے خلافت کو کمزور کیا۔
خراسان اور عراق میں عباسی دعوت (بنو عباس کی تحریک) زور پکڑنے لگی۔
شام میں بھی اموی حکومت کے خلاف ناراضگی بڑھ رہی تھی۔
خلافت کا خاتمہ اور قتل:
744ء میں، الولید کے چچا زاد یزید بن الولید (یزید سوم) نے بغاوت کر دی اور اسے دمشق کے قریب ایک قلعے میں محصور کر لیا۔
بالآخر، الولید دوم کو قتل کر دیا گیا، اور اس کی موت کے ساتھ ہی اموی خلافت کا زوال تیزی سے بڑھنے لگا۔
تاریخی اہمیت اور نتائج
الولید دوم کا دور اموی خلافت کے انحطاط کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
اس کی موت کے بعد تیسرا فتنہ (فتنۃ الثالثہ) شروع ہوا، جس میں متعدد خلفاء تیزی سے بدلے گئے۔
اس کے بعد مروان بن محمد (مروان الثانی) آخری اموی خلیفہ بنا، لیکن عباسی انقلاب (750ء) میں اموی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔
نتیجہ
الولید بن یزید کی حکومت کا دور انتشار، داخلی جنگوں اور اخلاقی تنزلی کا دور تھا، جس نے اموی خلافت کے زوال کو تیز کر دیا۔ اگرچہ وہ ایک فنون کا دلدادہ حکمران تھا، لیکن سیاسی بحران کو سنبھالنے میں ناکام رہا، جس کا نتیجہ اس کی عبرت ناک موت اور سلطنت کے خاتمے کی صورت میں نکلا۔
~ تاریخ کے اوراق سے~
پس منظر اور تخت نشینی
الولید بن یزید بن عبدالملک (ولید دوم) 709ء میں پیدا ہوئے اور 743ء میں اپنے چچا ہشام بن عبدالملک کی وفات کے بعد بارہویں اموی خلیفہ بنے۔ وہ یزید دوم کا بیٹا تھا اور اموی خاندان کے شاخ "سفیانی" سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کی تخت نشینی کے وقت خلافت میں سیاسی انتشار اور قبائلی تنازعات (خاص طور پر قحطانی اور عدنانی گروہوں کے درمیان) شدت اختیار کر چکے تھے۔
حکمرانی کا دور اور اہم واقعات
اخلاقی اور مذہبی تنقید:
الولید دوم کو ایک شاعر، موسیقار اور عیش پسند حکمران کے طور پر جانا جاتا تھا۔ وہ شراب نوشی، شاعری اور فنون لطیفہ کا شوقین تھا، جس کی وجہ سے علماء اور روایتی حلقوں نے اس کی سخت مذمت کی۔
بعض مورخین (جیسے طبری) نے اس پر دین سے بے اعتنائی اور اسلامی اقدار کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
سیاسی انتشار اور بغاوتیں:
اس کے دور میں یمن (قحطانی) اور قیس (عدنانی) قبائل کے درمیان پرانی دشمنی پھر سے بھڑک اٹھی، جس نے خلافت کو کمزور کیا۔
خراسان اور عراق میں عباسی دعوت (بنو عباس کی تحریک) زور پکڑنے لگی۔
شام میں بھی اموی حکومت کے خلاف ناراضگی بڑھ رہی تھی۔
خلافت کا خاتمہ اور قتل:
744ء میں، الولید کے چچا زاد یزید بن الولید (یزید سوم) نے بغاوت کر دی اور اسے دمشق کے قریب ایک قلعے میں محصور کر لیا۔
بالآخر، الولید دوم کو قتل کر دیا گیا، اور اس کی موت کے ساتھ ہی اموی خلافت کا زوال تیزی سے بڑھنے لگا۔
تاریخی اہمیت اور نتائج
الولید دوم کا دور اموی خلافت کے انحطاط کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
اس کی موت کے بعد تیسرا فتنہ (فتنۃ الثالثہ) شروع ہوا، جس میں متعدد خلفاء تیزی سے بدلے گئے۔
اس کے بعد مروان بن محمد (مروان الثانی) آخری اموی خلیفہ بنا، لیکن عباسی انقلاب (750ء) میں اموی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔
نتیجہ
الولید بن یزید کی حکومت کا دور انتشار، داخلی جنگوں اور اخلاقی تنزلی کا دور تھا، جس نے اموی خلافت کے زوال کو تیز کر دیا۔ اگرچہ وہ ایک فنون کا دلدادہ حکمران تھا، لیکن سیاسی بحران کو سنبھالنے میں ناکام رہا، جس کا نتیجہ اس کی عبرت ناک موت اور سلطنت کے خاتمے کی صورت میں نکلا۔
~ تاریخ کے اوراق سے~
Category
📚
Learning