پانچویں اموی خلیفہ، عبدالملک بن مروان، اموی خلافت کے عظیم حکمرانوں میں سے ایک تھے جنہوں نے 685ء سے 705ء تک حکومت کی۔ ان کا دور اموی خلافت کے عروج کا دور سمجھا جاتا ہے، جب اسلامی سلطنت نے سیاسی، انتظامی، اور ثقافتی اعتبار سے بے پناہ ترقی کی۔ عبدالملک بن مروان کو ایک باصلاحیت، دوراندیش، اور مضبوط حکمران کے طور پر جانا جاتا ہے، جنہوں نے اموی خلافت کو ایک منظم اور مستحکم سلطنت میں تبدیل کیا۔
عبدالملک بن مروان نے اپنے دور حکومت میں کئی اہم اصلاحات نافذ کیں۔ انہوں نے پہلی بار عربی زبان کو سرکاری زبان کے طور پر متعارف کرایا اور اسلامی سکے (دینار) جاری کیے، جو اقتصادی استحکام کا باعث بنے۔ انہوں نے انتظامی نظام کو جدید بنایا اور ملک کے طول و عرض میں موثر حکومت قائم کی۔ عبدالملک نے فوجی مہمات کے ذریعے خلافت کے حدود کو وسیع کیا اور داخلی بغاوتوں کو کچلنے میں کامیاب رہے، جن میں عبداللہ بن زبیر کی بغاوت بھی شامل تھی، جسے انہوں نے مکہ پر قبضہ کر کے ختم کیا۔
عبدالملک بن مروان نے یروشلم میں قبۃ الصخرہ (ڈوم آف دی راک) کی تعمیر کا حکم دیا، جو اسلامی فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے اور آج بھی اسلامی تہذیب کی عظمت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ان کے دور میں علمی اور ثقافتی ترقی کو بھی فروغ ملا، اور اسلامی سلطنت ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھری۔
عبدالملک بن مروان کی وفات 705ء میں ہوئی، اور ان کے بعد ان کے بیٹے الولید بن عبدالملک نے خلافت سنبھالی، جو اموی خلافت کے ایک اور عظیم حکمران ثابت ہوئے۔ عبدالملک بن مروان کا دور اموی خلافت کا سنہری دور سمجھا جاتا ہے، جس نے اسلامی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز کیا۔
عبدالملک بن مروان نے اپنے دور حکومت میں کئی اہم اصلاحات نافذ کیں۔ انہوں نے پہلی بار عربی زبان کو سرکاری زبان کے طور پر متعارف کرایا اور اسلامی سکے (دینار) جاری کیے، جو اقتصادی استحکام کا باعث بنے۔ انہوں نے انتظامی نظام کو جدید بنایا اور ملک کے طول و عرض میں موثر حکومت قائم کی۔ عبدالملک نے فوجی مہمات کے ذریعے خلافت کے حدود کو وسیع کیا اور داخلی بغاوتوں کو کچلنے میں کامیاب رہے، جن میں عبداللہ بن زبیر کی بغاوت بھی شامل تھی، جسے انہوں نے مکہ پر قبضہ کر کے ختم کیا۔
عبدالملک بن مروان نے یروشلم میں قبۃ الصخرہ (ڈوم آف دی راک) کی تعمیر کا حکم دیا، جو اسلامی فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے اور آج بھی اسلامی تہذیب کی عظمت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ان کے دور میں علمی اور ثقافتی ترقی کو بھی فروغ ملا، اور اسلامی سلطنت ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھری۔
عبدالملک بن مروان کی وفات 705ء میں ہوئی، اور ان کے بعد ان کے بیٹے الولید بن عبدالملک نے خلافت سنبھالی، جو اموی خلافت کے ایک اور عظیم حکمران ثابت ہوئے۔ عبدالملک بن مروان کا دور اموی خلافت کا سنہری دور سمجھا جاتا ہے، جس نے اسلامی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز کیا۔
Category
📚
Learning