Dars-e-Bukhari Shareef - Speaker: Mufti Muhammad Akmal
Watch All the Episodes of Dars e Bukhari | https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XifqqMqj-CSEsTT2kgVuPG2D
#MuftiMuhammadAkmal #DarseBukhariShareef #IslamicInformation
Collect the pearls of wisdom dormant in Sahih Bukhari, Dars-e-Bukhari Shareef is a 30 min long lecture-based program, in which Mufti Muhammad Akmal will explain Ahadith of Sahih Bukhari- the most Acknowledged and authentic collection of the sayings of Prophet Muhammad (PBUH) by Imam Bukhari.
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Watch All the Episodes of Dars e Bukhari | https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XifqqMqj-CSEsTT2kgVuPG2D
#MuftiMuhammadAkmal #DarseBukhariShareef #IslamicInformation
Collect the pearls of wisdom dormant in Sahih Bukhari, Dars-e-Bukhari Shareef is a 30 min long lecture-based program, in which Mufti Muhammad Akmal will explain Ahadith of Sahih Bukhari- the most Acknowledged and authentic collection of the sayings of Prophet Muhammad (PBUH) by Imam Bukhari.
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Category
🛠️
LifestyleTranscript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:23اللہ بارك و تالہ کے پاکیزہ تری نام سے آغاز کرتے ہیں
00:26جو بہت مہربان نہائیت رحم ممر 45
00:29درست بخارے کا سلسلہ جاری و ساری ہے
00:32کتاب الحبہ و فضلحہ بیان ہو رہا ہے
00:35اگلا باب امام بخارے رحمت اللہ علیہ نے قائم کیا
00:39باب من اہدیا له حدیت وعندہ جلساؤہ فہوا احق
00:45جس شخص کو کوئی حدیہ پیش کیا گیا اور اس کے پاس اس کے ہم مجلس بھی تھے
00:51تو وہ شخص خود اس کا زیادہ حقدار ہے
00:55حدیث اس کے تحت ہے دو ہزار چھ سو نو نمبر
00:59اور حضرت ابو حریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اس کے راوی ہیں
01:03وہ کہتے ہیں کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے ایک عمر کا اونٹ لیا
01:10یعنی بطور قرض
01:11اس کا مالک آپ کے پاس تقاضے کے لیے آیا
01:15آپ نے فرمایا کہ صاحب حق کو بات کرنے کی گنجائش ہوتی ہے
01:19اب یہاں دیکھیں حدیث تھوڑا سا مختصر ہے
01:22چونکہ آپ نے پیچھے اس حدیث کو دوسرے الفاظ میں سنا
01:25کہ اس نے مطالبے میں تھوڑا سی سختی کی
01:27صحابہ کرام ڈاٹنے لگے تو آپ نے روکا
01:29اور پھر یہ جملہ فرمایا کہ آپ کے پاس
01:32یعنی بات کرنے
01:33صاحب حق کو بات کرنے کی گنجائش ہوتی ہے
01:36پھر آپ نے اس کا حق ادا کیا
01:38اور اس کی عمر کے اونٹ سے افضل اونٹ عطا کیا
01:41اور فرمایا تم میں سے سب سے افضل شخص وہ ہے
01:44جو سب سے امدہ قرض ادا کرے
01:47تو یہ ہم نے آپ کو سمجھایا تھا
01:49کہ بس اتنی بات کا عیادہ یہاں پر بہتر ہے
01:53باقی تفصیل تو آپ پچھلے پرگرام میں سن لیں
01:56یہ اس طرح کی حدیث آئی تھی
01:58اور بڑا تفصیلی کلام ہوا تھا
01:59اس میں بس یہ سن لیجئے
02:01یعنی یہ سمجھ لیجئے
02:02کہ جب آپ کسی سے قرضہ لیتے دیتے ہیں
02:04تو جتنا قرضہ دیا گیا ہے
02:08لیا گیا ہے
02:09اتنا ہی دیا لیا جائے گا
02:11اس سے زیادتی مشروط نہیں ٹھہرائے جائے گی
02:14اگر ٹھہرالی شرط لگا دی
02:16تو وہ زیادتی سود میں شمار ہوتی ہے
02:19جیسے آپ نے ایک لاکھ روپے قرضہ دیا
02:21دیا اور ماذا اللہ سمبہ ماذا اللہ
02:23یہ شرط ٹھہرا دی
02:24کہ واپس میں ایک لاکھ دس ہزار دوں گا
02:26سامنے والے کہ ٹھیک ہے
02:28یہ جو دس ہزار کی زیادتی شرط ٹھہرا لی ہے
02:31اسی شرط پر آپ ایک لاکھ دے رہے ہیں
02:33تو ایک لاکھ کا لینا دینا تو جائز
02:35لیکن دس ہزار جو اضافی آپ کہہ رہے ہیں
02:37یہ معایدہ سود ہے
02:38اور جب وہ پریکٹیکلی طور پر
02:40فزیکلی طور پر آپ کو دس ہزار زیادہ دے گا
02:42یہ سود دے رہا ہے اور آپ سود لے رہے ہیں
02:44اور سود دینے لینے والے
02:46دونوں پر اللہ کی لانت بیان کی گئی ہے
02:48اور ایک ہوتا ہے
02:50کہ آپ نے کوئی جب یہ مالی
02:52معاملہ کر رہے تھے
02:53تو کوئی زیادتی مشروط نہیں چھہرائی تھی
02:56بلکہ آپ نے یوں کہا
02:58یہ ایک لاکھ لو ایک مہینے بعد مجھے دے دینا
03:00اس نے کہا یس
03:00اور جب وہ دینے لگا
03:02تو اس نے اپنی مرضی سے یہ کہا
03:04کہ یہ لو میں آپ کو دس ہزار روپے زیادہ دیتا ہوں
03:06کہ چلو آپ نے مجھے ایک مہینے کے لیے دیا
03:08آپ کا پیسہ باؤنڈ ہو گیا
03:10تو یہ میرے طرف سے آپ تحفہ رکھ لیں
03:11تو یہ جو اب اس نے زیادہ دیا ہے
03:13یہ سود نہیں ہوگا
03:15کیونکہ مالی معاملہ کرتے ہوئے
03:17اس زیادتی کو مشروط نہیں ٹھہرائی گیا
03:19یہ جائز
03:20بلکہ اسی کی مدہ سرکار بیان فرما رہے ہیں
03:22کہ یہ افضل ہے
03:23تو میں نے آپ کو مشورہ دیا تھا
03:24کہ جب آپ کسی سے قرضہ لیتے ہیں
03:26بعض وقت تو میں نے دیکھا ہے
03:27دس دس سال قرضہ نہیں واپس کرتے
03:30دس دس سال
03:30سگے بھائی بہن سے لے لیتے ہیں
03:33کسی رشتہ دار سے لے لیتے ہیں
03:34یا دوست آباب سے لے لیتے ہیں
03:36اور وہ بیچارہ خاموش ہے
03:38اور پھر آپ اس کو لوٹاتے ہیں
03:39وہ بھی بعض وقت توڑ توڑ کر
03:41اور بعض وقت دیتے ہوئے
03:43احسان جتا رہے ہوتے ہیں
03:44جیسے بہت بڑا آپ نے احسان کر لیا
03:45بے میری جیب سے نکلوانا آسان نہیں تھا
03:47لو لے جاؤ
03:48اور ذرہ برابر کوئی زیادتیں نہیں
03:50دس سال جو اس نے آپ کے پاس پیسہ رکھا
03:52اور بیچارہ نقصان برداشت کرتا رہا
03:54اس نے تو کوئی مطالبہ نہیں کیا
03:56اگر مالی معاملہ کرتے ہوئے
03:57مطالبہ کرتا تو
03:58واقعی سود تھا پھر گناہگار تھا
04:00لیکن وہ تو خاموش رہا
04:01اس نے مطالبہ تو نہیں کیا
04:02تو کچھ زیادہ کر کے دے دے نا
04:04تو یہ بہت اچھی چیز ہوتی ہے
04:05لیکن ہمارے ہاں
04:07دوسرے کا قرضہ
04:08دوسرے کا پیسہ
04:09آپ دس سال رکھے رہے
04:10وہ بیچارہ برداشت کرتا رہے
04:12سبر کرتا رہے
04:13بہت اچھی بات ہے
04:14لیکن آپ اتنا بھی نہیں کر سکتے
04:16کہ اللہ نے دیا ہے
04:17تو پانچ ہزار زیادہ دے دیں
04:18دس ہزار زیادہ دے دیں
04:20کہ چلو اس کے احسان کا
04:21تھوڑا بہت تو کوئی بدلہ بنے
04:22کہ دس سال اس نے
04:24یا پانچ سال
04:24یا ایک سال بھی
04:25اس نے چلو خاموشی سے گزارا
04:35ہوتی ہے
04:36کہ اسی کا پیسہ
04:37اسی کو لوٹاتے ہوئے
04:38دل آپ کا کھیچ رہا ہے
04:39اس لئے لوگ چاہتے ہیں
04:41ساملالہ معاف کر دے
04:42مانگے نہیں
04:43مر جائے
04:44بھول جائے
04:45ٹالہ مٹولی کرتے ہیں
04:46بعض وقت تو جان بوجھ کر
04:48یہ دنیا کی محبتیں
04:50کاش ہمارے دل سے نکلیں
04:51اور اس کی بڑی وجہ ہے
04:52کہ ہم آخرت کو بھلا بیٹھے ہیں
04:54اگر آخرت کی انعامات پر
04:56غور تفکر کریں
04:57تو یہ دنیا کی عارضی
04:58اور زلیل دولت
05:00اتنی حقیر چیز
05:01اس کے لئے
05:02اپنی آخرت کو برباد
05:03نہ کریں
05:04دو ہزار چھ سو دس
05:06نمبر حدیث پاک ہے
05:08حضرت ابن عمر
05:09رضی اللہ تعالی عنہما
05:11اس کے راوی ہیں
05:12وہ بیان کرتے ہیں
05:13کہ وہ ایک سفر میں
05:15نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
05:17کے ساتھ تھے
05:18وہ حضرت عمر
05:20رضی اللہ تعالی عنہ کے
05:21ایک سرکش اونٹ پر سوار تھے
05:24انہیں ابن عمر بتاتے ہیں
05:25میں سرکار کے ساتھ جا رہا تھا
05:26اور میرے پاس والد کا اونٹ تھا
05:28حضرت عمر فاروخ
05:29رضی اللہ تعالی عنہ کا
05:30اور سرکش تھا
05:31میں اس پر بیٹھا ہوا تھا
05:33اور وہ اونٹ جو تھا
05:34نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
05:35سے آگے بڑھ جاتا تھا
05:38اور ان کے والد
05:39یعنی حضرت عمر
05:40رضی اللہ تعالی عنہ
05:41ان سے کہتے تھے
05:42اے عبداللہ
05:42نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
05:44سے کوئی آگے
05:46نہیں بڑھ سکتا
05:48تو رحمتِ قانین
05:49صلی اللہ علیہ وسلم
05:50نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا
05:54کہ اے عمر یہ اونٹ مجھے فروخت کر دو
05:56حضرت عمر نے عرض کی یہ آپ ہی کا ہے
05:59سو آپ نے اس کو خرید لیا
06:01پھر رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے
06:04مجھ سے فرمایا نے حضرت ابن عمر سے
06:06اے عبداللہ یہ تمہارا ہے
06:08تم اس کا جو چاہو کرو
06:10تو دیکھیں یہ اصل میں وہ ہیبا کا ہے
06:14چونکہ سرکار نے خریدا اور پھر فوراً ان کو تحفہ دے دیا
06:17تو اس میں ایک بات یہ ہے
06:20کہ وہ سرکش اونٹ تھا
06:21اور سرکش اونٹ یعنی وہ مستی میں تھا
06:23تھوڑا سا وہ تیز چل کر نبی کریم سے آگے نکل جاتا تھا
06:27تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے
06:30حضرت ابن عمر اپنے بیٹے کو عدب سکھایا
06:33کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نہیں بڑھ سکتا
06:36یعنی اپنے اونٹ کو پیچھے رکھو
06:38اس کو کھینچو
06:38یہ مناسب نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھ جائے
06:42ہماری سواری آگے نکل جائے
06:44یہ عدب اور احترام ہے
06:45ویسے تو یاد رکھیں کہ صحابہ
06:48کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
06:50جب ہم باہر نکلتے پیدل چل رہے ہوتے
06:52تو سرکار فرماتے تھے کہ
06:54مجھ سے آگے چلو مجھ سے پیچھے نہ چلو
06:56کیونکہ میرے ساتھ فرشتے ہوتے ہیں
06:59تو بعض اوقات صحابہ آگے چلتے تھے
07:00نبی کریم آجزی کے ساتھ پیچھے چلتے تھے
07:03لیکن یہاں چونکہ حکم تھا
07:04سرکار صلی اللہ علیہ وسلم ان کو حکم فرماتے تھے
07:07وہ ایک الیک چیز ہے اور جب سرکار
07:08کا حکم نہ ہو تو پھر عدب کیا ہے
07:10کہ بڑوں کے پیچھے چلا جائے
07:13اور ابن عمر رضی اللہ تعالی
07:14انہما نے کوئی مادلہ قصد بے عدب
07:16نہیں کیا تھا بلکہ وہ
07:18اونٹ سرکش تھا وہ قابو کر رہے ہوں گے لیکن وہ
07:20آگے نکل جاتا تھا لیکن
07:22والی صاحب نے سمجھایا کہ اونٹ کو اور قابو میں کرو
07:24اور پھر رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم
07:27نے اونٹ خرید کر انہی
07:28عبداللہ بن عمر کو توفتن دے دیا
07:30تو اس لیے معلوم
07:33یہ ہوا کہ ایک چیز آپ خرید لیں
07:34ابھی آپ نے قفضے میں نہ کی ہو کسی اور کو
07:36آپ حیبہ کرنا چاہیں توفتن
07:38دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں
07:40جیسے مثال کے طور پر میں نے
07:42ایک شخص سے موٹر سیکل خرید دی ابھی اسی کے پاس
07:44ہے اور میں نے کسی دوسرے سے کہا
07:46وہ موٹر سیکل میں نے تمہیں توفتن دی
07:48جا کر اس پر قفضہ کر لو
07:49تو وہ کر سکتے ہیں قفضہ قفضہ کر لے گا
07:52تو وہ اس کی ملک میں داخل بھی ہو جائے گی
07:54اگلے باپ کی طرف آتے ہیں
07:56بابن اذا وحبا
08:00بعیرا لرجل
08:02وہوا راکبہو فہوا
08:04جائزن جب کوئی شخص
08:06کسی ایسے مرد کو اونٹ ہبہ
08:08کرے جو اس اونٹ پر سوار ہو
08:10تو یہ جائز ہے
08:11دو ہزار چھے سو گیارہ نمبر
08:14حدیث پاک ہے اور یہ والی حدیث ہے
08:17کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ
08:18عنہما فرماتے ہیں کہ ہم ایک
08:20سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ
08:22تھے اور میں ایک سرکش اونٹ پر
08:24سوار تھا تو نبی کریم صلی اللہ
08:26علیہ وسلم نے میرے والد حضرت عمر
08:28سے فرمایا یہ اونٹ مجھ کو
08:30فروخت کر دو پھر آپ نے ان سے
08:32خرید لیا پھر آپ نے مجھ سے
08:34فرمایا اے عبداللہ یہ تمہارا ہے
08:36تشرا وغیرہ گزر چکی ہے
08:38اگلے باپ کی طرف آتے ہیں
08:41بابو حدیت ما یکرہو
08:43لبسوہما
08:44جس لباس کا پہننا
08:47مکروحو اس لباس
08:49کو حدیہ کر دینا
08:51اس کا باپ
08:52دو ہزار چھ سو بارہ نمبر حدیث پاک ہے
08:54حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ
08:56عنہو نے یہ اس کے
08:59راوی ہیں
08:59راوی حضرت عبداللہ بن عمر ہیں ان کے بیٹے
09:02اور وہ بیان کر رہے ہیں کہ حضرت عمر
09:04بن خطاب رضی اللہ عنہو نے
09:07مسجد کے دروازے کے پاس
09:09سیارا
09:10یہ ایک قسم کا رشم ہے
09:12اس کا ہلہ دیکھا
09:13یعنی ایک لباس دیکھا
09:15انہوں نے عرض کیا
09:16اگر آپ اس ہلے کو خرید لیں
09:19اگر آپ اس ہلے کو خرید لیں
09:21تو اس کو جمعہ کی دن پہنا کریں
09:23اور جب کوئی وفت آئے
09:24توا پہن لیا کریں
09:26یعنی آپ کو بہت اچھا لگا
09:27تو آپ نے کہا
09:28کہ نمائیہ سا لباس ہونا چاہیے
09:29نبی کریم کے لئے
09:30کہ جب آپ جمعہ پڑھائیں
09:31تب پہن لیں
09:32تو سب سے نمائیہ نظر آئیں
09:33اور اسی طرح کوئی وفت آئے
09:35تو اس کو زیب تن فرما لیں
09:37تاکہ ایک
09:38آپ کے شخصیت میں
09:40مزید روپ پیدا ہو
09:41اور نمائیہ نظر آئیں
09:42تو جب انہوں نے یہ مشورہ دیا
09:45تو رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم
09:46نے فرمایا
09:47کہ عمر
09:47اس کو وہ لوگ پہنتے ہیں
09:49جن کا آخرت میں
09:51کوئی حصہ نہیں ہوتا
09:52انہیں رشم پہننا
09:54ہمارے لئے جائز نہیں ہے
09:56تو پھر
09:58کہتے ہیں
09:59کہ پھر کچھ لباس آئے
10:00تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
10:02نے ان میں سے
10:03حضرت عمر کو
10:04ایک ہلہ دیا
10:05حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ
10:07انہوں نے ارز کی
10:08کہ آپ نے مجھے
10:09پہننے کے لئے
10:10یہ لباس دیا ہے
10:11اور آپ نے
10:13اتارت کے ہلہ کے
10:14متعلق جو کہا تھا
10:15سو کہا تھا
10:17تو رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم
10:18نے فرمایا
10:19کہ میں نے تم کو یہ اس لئے نہیں دیا
10:20کہ تم اس کو پہنو
10:21یعنی حضرت عمر فاروق نے
10:24گزارش کی
10:24رسول اللہ پہلے تو آپ نے
10:25گویا کہ منع کر دیا تھا
10:26کہ جو اس کو پہنے گا
10:28آخرت میں کوئی حصہ نہیں
10:29اور آپ ابھی
10:30مجھے اتوفتن دے رہے ہیں
10:32تو کیا آپ مجھے
10:33پہننے کی اجازت دے رہے ہیں
10:34اگر ایسا ہے
10:35تو پھر پہلے جو
10:36جبے کے بارے میں
10:37یا ہلے کے بارے میں
10:38آپ نے فرمایا تھا
10:39وہ کیا تھا
10:40تو رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم
10:41نے فرمایا ہے
10:42میں نے تم کو یہ اس لئے نہیں دیا
10:43کہ تم اس کو پہنو
10:44بلکہ یہ ہے
10:46کہ میں کسی کو بھی
10:46ہدیہ کرنا چاہو کر دو
10:47پھر حضرت عمر نے
10:49وہ حلہ مکہ میں
10:50اپنے ایک مشرک بھائی کو دے دیا
10:52مشرک بھائی سے مراد
10:54رضائی بھائی تھے
10:55ایک ماں کا دودھ پیا تھا
10:57ان دونوں نے تو
10:57رضائی اس کو دے دیا
10:58اس سے معلوم ہوا
11:00کہ ریشم پہلی بات تو یہ
11:02کہ حضرت عمر فاروق
11:03رضی اللہ تعالیٰ انہو نے سوچا
11:05کہ رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم
11:07جیسے دیگر
11:08بڑے ہوتے ہیں
11:10منصب کے اعتبار سے
11:11کسی بھی قوم کے اندر
11:12تو ایک ایسا لباس
11:14جو عام لوگوں میں
11:15اور اس بڑے کے اندر
11:17ایک امتیاز پیدا کر دے
11:19تاکہ لوگ آئیں دیکھیں
11:20تو مطلب سمجھ جائیں
11:22کہ یہ بڑے ہیں
11:23ایسا کوئی لباس ہونا چاہیے
11:24انہوں نے وہ ریشم کا لباس کے بارے میں
11:27یہی مشورہ دے دیا
11:28اس کا مطلب یہ ہوا
11:29کہ اگر کوئی عالم دین ہو
11:32کوئی قوم کا لیڈر ہو
11:34جو اگر وہ ایسا جائز لباس پہنتا ہے
11:37اور اپنی واہ واہ مقصود نہ ہو
11:39اپنا آپ کو بڑا دکھانا مقصود نہ ہو
11:41بلکہ ایک فرق کرنا مقصود ہو
11:43کہ لوگ دیکھ کر فرق کر لیں
11:45کہ یہ فلاں ہیں یہ فلاں ہیں
11:47تو گنجائش ہے
11:48مثال کے طور پر جیسے ایک عالم دین
11:50ایک جببہ پہن لیتا ہے
11:52جس کو وہ کہتے ہیں
11:53کہ ایک تو ہوتا ہے
11:54جیسے ہم لباس کے طور پر جببہ پہنتے
11:56ایک اور ہوتا ہے
11:57اوپر سے پہن لیتے ہیں
11:58گاؤن ٹائپ
11:59کہ اگر کوئی دیکھے
12:00تو دور سے دیکھ کے سمجھ جائے
12:02کہ یہ عوام بیٹھے اور یہ عالم دین ہے
12:04اگر چل بھی رہے ہوں
12:04تو دور سے دیکھ کے فیصلہ کر لیں گے
12:06یہ عالم دین ہے
12:07تو اس طرح
12:09امتیازی کوئی لباس اختیار کرنا
12:11جس میں تکبر نہ ہو
12:12اسراف نہ ہو
12:13غرور نہ ہو
12:14اپنی شہرت مقصود نہ ہو
12:16بلکہ صرف یہی فرق کرنا
12:18کہ عوام میں
12:19اور اس طرح کے جو اشرف القوم ہیں
12:21مشتہدین ہیں
12:23مفتیانے کرام ہیں
12:24اور کوئی عالم دین
12:26اور وہ شیخ کامل بھی ہوں
12:27اس طرح کے کوئی پہن لیں
12:28تو اس کی گنجائش نکلتی ہے
12:30اور اگر نہ پہننا چاہیں
12:32تو خیر کوئی مسئلہ بھی
12:32نہیں کوئی فرض یا واجب تو نہیں ہے
12:34لیکن گنجائش نکلتی ہے
12:35ہاں اگر کوئی اس لیے
12:36اس طرح کے مخصوص لباس پہنتا ہے
12:38کہ میں سب سے نمائی نظر آؤں
12:39منفرد نظر آؤں
12:41تکبرن پہنے
12:42تو پھر یہ آخرت میں
12:43گریفت کا سبب بن سکتا ہے
12:45لیکن عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے
12:48جس لباس کے بارے میں ایسا کہا
12:51وہ رشم کا لباس تھا
12:52اور ہو سکتا ہے
12:53کہ عمر فاروق رضی اللہ
12:54اور یقین ایسی ہے
12:55کہ حضرت عمر فاروق تک
12:57یا تو وہ حدیث نہیں پہنچی تھی
12:59جس میں سرکار نے
13:00امت کے مردوں پہ رشم کو حرام قرار دیا
13:02اور یا
13:03رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم
13:06نے ابھی وہ بات بیان نہیں کی تھی
13:08تو بہرحال جب آپ نے یہ مشورہ دیا
13:09تو آپ نے اشارت فرمایا
13:11کہ یہ ان لوگوں کا لباس ہے
13:13جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے
13:15یعنی شرع لحاظ رشم کا لباس
13:17مرد کے لئے پہننا منع ہے
13:18کچھ عرصے بعد کچھ غلے آئے
13:20یہ ہو سکتا ہے توفتہ نائوں
13:22اور یہ زیادہ تر ہوتے تھے
13:23کہ غیر مسلمین کی طرف سے
13:25بادشاہوں کی طرف سے
13:26یا کسی کے وہ اپنے قاسد بھیجتے تھے
13:28تو سرکار کی بارگاہ میں
13:29توفے بھی بھیج دیا کرتے تھے
13:31اور وہ اپنے اعتبار سے بھیجتے تھے
13:32اور سرکار دل جوئی کے لئے
13:33قبول فرما لیا کرتے تھے
13:35اگرچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
13:37کی اکثر یہی عادت مبارکہ تھی
13:39کہ جب کوئی توفہ قبول کرتے
13:40تو بدلے میں کوئی توفہ دے دیا کرتے تھے
13:43تو اب یہ کچھ لباس آئے
13:45اور وہ بھی وہ رشم کے تھے
13:46تو ایک ہلہ سرکار نے
13:47حضرت عمر فاروق کو دیا
13:48اب آپ کے ذہن میں
13:50تھوڑا سا تذبذب پیدا ہوا
13:52کہ پہلے منع کیا
13:53اور اب مجھے توفہ میں دے دیا
13:54تو اس لئے آپ نے
13:55وضاحت چاہی کہ کیا میں
13:57اس کو آپ پہننے کے لئے دیا ہے
13:58سرکار نے فرمایا کہ نہیں
14:00یعنی آیا تھا
14:01تو میں تقسیم کر رہا تھا
14:02ایک آپ کے بھی حصے میں آ گیا
14:03پہننے کی اجازت نہیں ہے
14:05تو اس کا مطلب
14:06پھر انہوں نے وہ اپنے
14:07رضائی بھائی کو دے دیا
14:09اس کا مطلب یہ ہوگا
14:10کہ جس چیز کو آپ لائک نہیں کرتے
14:12جو آپ کے لئے صحیح نہیں ہے
14:14جو آپ کے لئے فرض کرنے جائز نہیں ہے
14:16لیکن دوسرے کے لئے جائز ہے
14:17اس کو آپ دے سکتے ہیں
14:19اس پر ابھی میں اور کلام کروں گا
14:20اگلی حدیث کے اعتبار سے
14:22اس میں مفہوم ایسا ہی ہے
14:23لیکن مثلاً مثال کے طور پر
14:25ایک آدمی کو
14:26کسی نے سونے کی انگوٹھی توفے میں دی
14:29توفہ قبول کرنا تو منع نہیں ہے
14:33مرد کو سونا پہننا منع ہے
14:34تو اس نے وہ توفہ
14:36سونا لے کے اپنے زوجہ کو دے دیا
14:38کہ عورت پہن سکتی ہے
14:39بہن کو دے دیا
14:44آپ کو ناپسند ہو
14:45یا آپ کے لئے شرن ممانعت ہو
14:47فی نفسی حرام نہیں ہونی چاہیے
14:49جیسے آپ شراب کوئی توفہ میں دے
14:51تو وہ تو آپ لے نہیں سکتے
14:52کیونکہ شراب ہے
14:53لیکن سونا لے تو سکتے ہیں
14:55آپ پہن نہیں سکتے بس
14:57شراب کے تو لینے دینا سب کچھ منع
14:59تو یہ مثال
15:01تو پھر آپ کسی اور کو دے سکتے ہیں
15:03اس میں شرن کوئی حرج نہیں ہے
15:04جیسے کہ اس واقعے میں ہوا
15:05اگلی حدیث کے طرف آتے ہیں
15:08دو ہزار چھ سو تیرہ نمبر حدیث پاک ہے
15:10حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں
15:14کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
15:16اپنی صاحب زادی
15:17حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کی گھر تشریف لائے
15:22تو اس میں داخل نہ ہوئے
15:25اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ آئے
15:28تو حضرت سید نے اس کا ذکر کیا
15:30یعنی سرکار آئے اور اندر داخل نہ ہوئے
15:34چلے گئے تو پھر سے یہ سیدہ فاطمہ نے
15:36حضرت علی سے ارز کی بھی ایسا معاملہ ہے
15:38اور حضرت علی آئے
15:40تو حضرت سید نے فاطمہ نے اس کا ذکر کیا
15:42انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے
15:44اس کا ذکر کیا
15:45یعنی سرکار نے فرمایا
15:48کہ میں نے ان کے دروازے پر
15:51ایک نقش والا پردہ دیکھا
15:53تو میں نے کہا
15:55کہ مجھے دنیا کی زینت سے کیا سروکار ہے
15:58پھر حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس
16:01حضرت علی آئے
16:03اور ان کو آپ کے
16:05یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے
16:06اندر نہ آنے کی وجہ بتائی
16:08تو سیدہ فاطمہ نے فرمایا
16:10کہ ان کو چاہیے تھا
16:12کہ اس کے متعلق مجھے جو حکم چاہیں
16:15وہ دے دیں
16:15تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
16:18کہ وہ اس پردے کو فلان گھر والوں کے پاس
16:21بھیج دیں انہیں اس کی ضرورت ہے
16:23دیکھیں سرکار تشریف لائے
16:26اور ایک منقش پردہ لٹکا وہ دیکھا
16:28پردہ لٹکانا بنانی تھا
16:30اس میں کوئی ناجائز چیز نہیں تھی
16:32لیکن میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم
16:34نہیں چاہتے تھے
16:35کہ میری بیٹی کے دروادے پر ایسی چیز ہو
16:38کہ کوئی اس کو دیکھ کر
16:40اس سے مزید آگے بڑھ کر
16:42دنیا کی طرف آئے
16:43ایک تو دلیل نہیں بننی چاہیے تھی
16:45اس وجہ سے سرکار نے روکا
16:47اور دوسری بات یہ ہے
16:48کہ یہ چیزیں جب ہم ان طرح کی چیزوں کی طرف آ جاتے ہیں
16:51اب یہ خیر محل بدل گیا ہے
16:52میں اس پر بعد میں کلام کروں گا
16:54جب ایک معظم دینی ہو
16:56اور خصوصا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں
16:59کہ دنیا سے کنارکشی
17:00بے رغبتی
17:01جس طرح قلوب کے اندر موجود تھی
17:03نبی کریم چاہتے تھے
17:06کہ آلِ بیتِ اتحار کے
17:07ظاہر سے بھی وہ چیز سب جان لیں
17:09اور سب جانتے ہی تھے
17:11لیکن یہ اس کے تھوڑا سا منافی محسوس ہوا
17:13تو اس کا مطلب یہ ہو
17:15کہ پردہ لٹکانا کوئی ناجائز نہیں تھا
17:17کوئی گناہ نہیں تھا
17:18کوئی اس کی ممانعت نہیں تھی
17:19لیکن پھر بھی میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہ فرمایا
17:22کہ اہلِ بیتِ اتحار کے دروازے پر ایسا پردہ ہو
17:25دنیا سے بے رغبتی جیسے قلوب کے اندر ہے
17:28جیسے دیگر بے شمار افعال کے اندر ہے
17:31اس میں بھی ہونے چاہیے تھی
17:32تو بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ انہا نے ارز کی
17:35حضرت علی سے آپ نے فرمایا
17:38کہ اگر سرکار چاہتی مجھے بتا دیتے
17:40اور بتائیں کہ کیا کرنا ہے
17:41سرکار نے فرمایا کسی کو ہبا کر دی
17:43تو انہوں نے وہ اتار کی ایک نیسی باتیں فوراں دے دیا ہوگا
17:46اور سرکار نے فرمایا کہ فلان گھر والوں کو بھیج دو
17:49انہیں اس کی ضرورت ہے
17:50اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ نقش
17:52یہ پردہ منقش پردہ
17:55فی نفسی ہی ناجائز ہوتا
17:56تو کسی اور کو کیوں دیتے
17:57تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس میں لگانے میں کوئی گناہ نہیں تھا
18:00کوئی ناجائز نہیں تھا
18:02لیکن ہوتا ہے کہ ایک جب معظم دینی ہوتا ہے
18:05وہ جو قیامت تک کے لئے
18:06کسی کے لئے لوگوں کے لئے دلیل بننے والے ہوں
18:09انہیں جتنا اپنے آپ کو
18:11مطلب بہترین طریقے سے رول موڈل
18:14بنا کر پیش کرنا ممکن ہو
18:16وہ ہونا چاہیے
18:17تاکہ کسی کو کسی جہت سے گفتو کرنے کا موقع نہ ملے
18:21تو ایسا ہوا
18:22اس سے ہی نتیجہ نکلا
18:23کہ بعض اوقات ایک چیز ہوتی ہے
18:25جو ہمیں پسند نہیں ہوتی
18:26ہمیں اپنے لئے ہم اس کو لائک نہیں کرتے
18:29لیکن ہم کسی اور کو دے سکتے ہیں
18:31اس پر انشاءاللہ زندگی رہی
18:33تو نیکس پروگرام میں تفصیلی کلام کریں گے
18:35اللہ تعالی ہمیں پروگرام دیکھتے رہنے
18:37دوسروں کو ترغیب دینے کی توفیقاتہ فرمائے
18:39آمین وآخر دعوانا
18:41ان الحمدللہ رب العالمین
18:56آمین وآخر دنیا