• 9 years ago
عالم میں امن ،ذات میں سکون
میرے درس کاموضوع ہے امن اورسکون۔ عالم میں امن اورذات میں سکون، اورذات سے مراد وہ اپنا گھر ، وہ معاشرہ وہ اپنا فرد، وہ اپنی نسلیں، اولاد ، زندگی۔ امن اورسکون میرا عنوان ہے۔ عالم میں امن ہو، نفرتوں کی دیواریں ختم ہوں۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنے اورہضم کرنے کامزاج پیداہو۔ زبان کے اعتبارسے برداشت، نسل کے اعتبارسے برداشت، قوموں کے اعتبارسے برداشت، مسلک اورفکراورفقہہ کے اعتبارسے برداشت، فرقے کے اعتبارسے برداشت، گروہ کے اعتبارسے برداشت، یہ امن ہے۔ ایک دوسرے کی عبادت گاہوں کو برداشت یہ امن ہے۔
اورایک ہے سکون ، معاشرے میں سکون ہو، گھروں میں سکون ہو، زندگی میں سکون ہو، دل میں سکون ہو،وقت میں ، گھرمیں، بازاروں میں،طبعیتوں میں، جذبوں میں سکون ہو۔آپ حضرات سالہا سال سے میرے پاس تشریف لاتے ہیں ۔ میرے جتنے بھی درس ہیں میری جتنی بھی باتیں ہیں ان کا نچوڑ دو چیزیں میں ملیں گا وہ دولفظ ہیں امن اورسکون۔ جب امن آئے گاتوسارے عالم کیلئے آئے گا اورجب سکون آئے گاتوسارے عالم میں آئے گا۔ کیوں، ہمارا نظریہ یہ کہتا ہے کہ افراد سے ملکرمعاشرہ بنتا ہے فرد میں سکون ہوگا تومعاشرے میں سکون ہوگا ۔ اینٹ سے اینٹ ملتی جائے گی تودیوارچنتی جائے گی اوربنتی جائے گی اوراینٹیں ہم ہیں۔ ہم میں سے ہرفرد ایک اینٹ ہے اس معاشرے کی۔ امن اورسکون زندگیوں میں آجائے، معاشرے میں آجائے ، عالم میں آجائے۔ اورزندگیاں اورمعاشرہ پرسکون ہو، کیسے ممکن ہے۔

Recommended