• 11 years ago
Aamir Liaquat in Capital Talk with hamid mir only on Geo News 1-7-2013 by @AamirLiaquat
@AamirLiaquat @BushraAamir
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=106923
علماء نے ذمہ داری ادا نہیں کی، زہریلا مواد تلف کرنا ہوگا،عامر لیاقت
جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر کے ساتھ گفتگو
------------------------00000000000--------------------------:-
کراچی (جنگ نیوز) ممتاز اسلامک اسکالر اور کالم نویس ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام کیلئے علماء نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی ،یہ کہنا درست نہیں کہ پاکستان میں فرقہ واریت نہیں ، سماجی ویب سائٹ سمیت پورے ملک سے قابل اعتراض مواد تلف کرنا ہوگا، علماء کے ایک ساتھ بیٹھنے سے کچھ نہیں ہوگا ، ایسا گروہ موجود ہے جو لوگوں کے ذہنوں میں زہر بھررہا ہے۔ پاکستان دُنیا کا واحد ملک ہے جہاں قتل و غارت کے بعد ہم قاتلوں سے مذاکرات کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں اُنہیں سزا دینے کی کوئی بات نہیں کرتا۔ اُلجھنوں اور مسائل کو حل کرنے کیلئے علماء کو ایک دوسرے کے مقدس ایام میں شریک ہوکر بتانا ہوگا کہ ہمارے لئے سب محترم ہیں۔ اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر کے ساتھ گفتگو میں کیا۔ ”حکومت تو بدل گئی، پاکستان کے حالات کیوں نہیں بدلتے؟“ کے موضوع پر ہونے والے اس مباحثے میں سربراہ اسلامی تحریک پاکستان علامہ سید ساجد نقوی اور ڈائریکٹر شیخ زید اسلامک سینٹرپروفیسرڈاکٹردوست محمدخان شریک ہوئے۔علامہ سید ساجد نقوی نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی نہیں، مجرم آزاد گھوم رہے ہیں، ملک میں انارکی نظر آرہی ہے، صورتحال انتہائی بد ترین ہے، عوام اپنے تحفظ کا خود انتظام کریں۔ پروگرام کے دوران مختلف مکاتب فکر کے علماء کے خودکش حملوں کے خلاف دیئے گئے ریکارڈ شدہ بیانات بھی نشر کئے گئے ۔ مختلف سوالات کے جواب میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ اسلام کسی کے قتل کی اجازت نہیں دیتا، اسلام غیر مسلموں کی بھی حفاظت کا حکم دیتا ہے ، علماء نے وہ ذمہ داری ادا نہیں کی جو کرنی چاہئے تھی، جو کچھ ہورہا ہے اس میں علماء کی ناکامی ہے۔ اسلام کی تشریح کرنا بڑی بات نہیں ہے بلکہ اسلام کے نام پر اسلامی اُصولوں کو پامال کرنے والوں کی بیخ کنی کرنا اصل کام ہے، اُن کی نشاندہی اصل کام ہے۔ آج تک قابل اعترقاض مواد کو ختم کرنے کی بات نہیں کی گئی جو مختلف جگہوں پر پھیلا ہوا ہے۔ اگر علمائے کرام ایک ج عوام اپنے تحفظ کا خود انتظام کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ ایک طرف امریکا اپنے مخالفین کو ڈرون سے مار رہا ہے اور ہم مجرمان کیلئے سزائے موت ختم کررہے ہیں، اس ملک میں کئی تضادات ہیں، حکومتیں بے اختیار ہیں۔ ڈاکٹر دوست محمدخان نے کہا کہ اسلام اور مملکت کا پیغام ہم بھول جاتے ہیں، ہر آدمی اپنے مسلک پر اڑا ہے جبکہ خدا نے ہمیں ”مسلمان“ کا نام دیا ہے۔ قاضی حسین احمد کی سربراہی میں ملی یکجہتی کونسل فعال ہوئی تو دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی تھی۔ اب اس بات کی ضرورت ہے کہ علماء کرام سچے جذبے کے ساتھ آگے آئیں اور ملی یکجہتی کونسل کے معاملات کو پارلیمنٹ سے منظور کرائیں اور باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے اُنہیں سامنے لائیں۔ رمضان المبارک نزدیک ہے، ملک سے فرقہ واریت ختم کرنے کیلئے ہمیں ایک دوسرے کی مساجد میں نماز پڑھنی چاہئے۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=106923
www.aamirliaquat.com, Twitter: @AamirLiaquat

Category

🤖
Tech

Recommended