Khat || Mirza Ghalib || Banam Mir Mehdi Hussain Majrooh || 1861 || 26 July || خطوط غالب سیریز

  • 3 months ago
Mirza Beg Asadullah Khan also known as Mirza Ghalib was an Urdu and Persian poet of the 19th century Mughal and British era in the Indian Subcontinent. He was popularly known by the pen names Ghalib and Asad. His honorific was Dabir-ul-Mulk, Najm-ud-Daula. He is one of the most popular poets in Pakistan and India.
Born: December 27, 1797, Agra, India
Died: February 15, 1869, Gali Qasim Jan, Delhi, India
Spouse: Umrao Begum (m. 1810–1869)
Full name: Mirza Asadullah Baig Khan
Place of burial: Mazar-e-Ghalib
Parents: Mirza Abdullah Baig Khan, Izzat-ut-Nisa Begum


**********************************
Voice: Jauhar Abbas
Presentation: Saeed Jafri
**********************************
TEXT
خط مرزا غالبؔ بنام میر مہدی حسین مجروحؔ
سید صاحب،کل پہر دن رہے تمھارا خط پہنچا۔ یقین ہے کہ اُس وقت یا شام کو میر سرفراز حسین تمھارے پاس پہنچ گئے ہوں گے۔ حال سفر کا جو کچھ ہے، اُن کی زبانی سن لو گے۔ میں کیا لکھوں؟ میں نے بھی جو کچھ سنا ہے، اُنھیں سے سنا ہے۔ اُن کا اس طرح ناکام پھر آنا میری تمنا اور میرے مقصود کے خلاف ہے لیکن میرے عقیدے اور میرے تصور کے مطابق ہے۔ میں جانتا تھا کہ وہاں کچھ نہ ہوگا۔ سو روپیے کی ناحق زیر باری ہوئی۔ چونکہ یہ زیر باری میرے بھروسے پر ہوئی، تو مجھے بھی شرمساری ہوئی۔ میں نے اِس چھیاسٹھ برس میں اس طرح کی شرمساریاں اور روسیاہیاں بہت اُٹھائی ہیں۔ جہاں ہزار داغ ہیں، ایک ہزار ایک سہی۔ میر سرفراز حسین کی زیر باری سے دل کڑھتا ہے۔
وبا کو کیا پوچھتے ہو؟ قدَر اندازِ قضا کے ترکش میں یہی ایک تیر باقی تھا۔ قتل ایسا عام! لُوٹ ایسی سخت! کال ایسا بڑا! وبا کیوں نہ ہو؟ لسان الغیب نے دس برس پہلے فرمایا ہے:
ہو چُکیں غالبؔ بلائیں سب تمام
ایک مرگِ ناگہانی اور ہے
میاں! 1277 ہجری کی بات غلط نہ تھی مگر میں نے وبائے عام میں مرنا اپنے لائق نہ سمجھا۔ واقعی اِس میں میری کسرِ شان تھی۔ بعد رفعِ فسادِ ہوا سمجھ لیا جائے گا۔
"کلیاتِ اردو" کا چھاپا تمام ہوا۔ اغلب کہ اسی ہفتے میں، غایت اسی مہینے میں ایک نسخہ بہ سبیلِ ڈاک تم کو پہنچ جائے گا۔ "کلیاتِ نظمِ فارسی" کے چھاپنے کی بھی تدبیر ہو رہی ہے۔ اگر ڈول بن گیا تو وہ بھی چھاپا جائے گا۔ "قاطعِ برھان" کے خاتمے میں کچھ فوائد بڑھائے گئے ہیں۔ اگر مقدور مُساعِدت کرے گا تو میں بے شرکتِ غیر اُس کو چھپواؤں گا مگر یہ خیال محال ہے۔ میرے مقدور کی تیاری کا حال "مجتہد العصر" کو معلوم ہےـ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ۔
خدا کا بندہ ہوں، علی کا غلام۔ میرا خدا کریم، میرا خداوند سخی۔
علیؑ دارم، چہ غم دارم؟
وبا کی آنچ مدھم ہو گئی ہے۔ پان سات دن بڑا زور شور رہا۔ پرسوں خواجہ مرزا ولد خواجہ امان مع اپنی بی بی بچوں کے دلّی میں آیا۔ کل رات کو اُس کا نو برس کا بیٹا ہیضہ کر کے مر گیا۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔
الور میں بھی وبا ہے۔ الگزنڈر ہڈرلی مشتہر بہ "الک صاحب" مر گیا۔ واقعی بے تکلف وہ میرا عزیز اور ترقی خواہ اور مزاج میں اور مجھ میں متوسّط تھا۔ اِس جرم میں ماخوذ ہو کر مرا۔ خیر یہ عالمِ اسباب ہے ۔ اِس کے حالات سے ہم کو کیا؟ (جمعہ، 17 محرم 1278 ہجری، 26 جولائی 1861ء)

Category

📚
Learning

Recommended