Dasht-e-Wehshat Main Koi Phool Khilana Ho Ga - Farah Kamran

  • 6 years ago
دشتِ وحشت میں کوئی پھول کھلا نا ہوگا
بامِ اُمید کو اب پھر سے سجاناہوگا

اب تراوصل یہاں میرے مقدر میں نہیں
تجھ کو پانے کے لیے جان سے جانا ہوگا

اُس نے اب کے مرا کردار بنایا ہے ہدف
مال و زر بیچ کے عصمت کو بچانا ہوگا

دعوی کرتا ہے بہت ہم سے محبت کا مگر
یہ بھی کہتا ہے زمانے سے چھپانا ہوگا

وہ جو لکھی تھی کبھی خونِ جگر سے ہم نے
اُس عبارت کو صحیفے سے مٹانا ہوگا

اک نئی جنگ سے اب خود کو بچانے کے لیے
ہمیں ہاتھوں میں کتابوں کو اُٹھانا ہوگا

ہم نے دل چیر کے جب زخم دکھایا ان کو
ہنس کے وہ بولے کہ یہ گھاؤ پرانا ہوگا

حق و باطل کی لڑائی ہے فرح ؔتم کو بھی
اب کفن باندھ کے میدان میں آنا ہوگا

فرح کامران

Recommended