• 2 days ago
‎کردار:

‎علی (ایک نیک اور سچا لڑکا)

‎احمد (علی کا دوست)

‎دادا جان (دانشمند بزرگ)

‎استاد حامد (مدرسے کے استاد)



‎---

‎کہانی کا آغاز:

‎ایک خوبصورت گاؤں میں علی نام کا ایک نیک اور ایماندار بچہ رہتا تھا۔ وہ ہمیشہ سچ بولتا اور دوسروں کی مدد کرتا تھا۔ علی کا ایک بہترین دوست احمد تھا، جو اکثر شرارتیں کرتا اور کبھی کبھار جھوٹ بھی بول دیتا تھا۔

‎ایک دن مدرسے میں استاد حامد نے سب بچوں کو سبق دیا کہ "اللہ سچ بولنے والوں کو پسند کرتا ہے اور جھوٹ سے نفرت کرتا ہے۔" علی نے دل سے اس بات کو سمجھا، لیکن احمد نے اسے زیادہ اہمیت نہ دی۔


‎---

‎آزمائش کا وقت:

‎ایک دن احمد نے کھیلتے ہوئے مدرسے کی کھڑکی کا شیشہ توڑ دیا، لیکن جب استاد حامد نے پوچھا کہ یہ کس نے کیا، تو احمد ڈر کے مارے کہہ بیٹھا:

‎"علی نے شیشہ توڑا ہے، استاد جی!"

‎استاد حامد نے علی کو بلایا اور پوچھا، "بیٹا، کیا یہ سچ ہے؟"

‎علی جانتا تھا کہ وہ بے قصور ہے، لیکن وہ غصے میں نہیں آیا اور نرمی سے بولا:

‎"استاد جی، میں نے شیشہ نہیں توڑا، میں ہمیشہ سچ بولتا ہوں۔"

‎استاد حامد نے احمد کی طرف دیکھا، جو نظریں چرا رہا تھا۔ اسی وقت، دادا جان وہاں آ گئے۔ انہوں نے سب بات سنی اور احمد سے کہا:

‎"بیٹا، اگر تم سچ بولو گے تو اللہ تمہیں نوازے گا، لیکن اگر جھوٹ بولو گے تو ضمیر ہمیشہ بے چین رہے گا۔"

‎یہ سن کر احمد کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، اور اس نے فوراً سچ بتا دیا:

‎"معاف کیجیے استاد جی! میں نے ہی شیشہ توڑا تھا، میں نے غلطی کی اور جھوٹ بھی بولا۔"


‎---

‎سچائی کا انعام:

‎استاد حامد مسکرا دیے اور کہا:

‎"بیٹا، غلطی کرنا اتنا برا نہیں جتنا کہ اسے چھپانے کے لیے جھوٹ بولنا۔ تم نے سچ بول کر بہادری دکھائی۔"

‎دادا جان نے احمد کو گلے لگایا اور کہا:

‎"اللہ ہمیشہ سچ بولنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔"

‎اس دن کے بعد احمد نے عہد کیا کہ وہ کبھی جھوٹ نہیں بولے گا، اور علی کی طرح ایک نیک اور سچائی پسند انسان بنے گا۔


‎---
‎

‎سبق:
‎ہمیشہ سچ بولنا چاہیے، کیونکہ اللہ سچ بولنے والوں کو پسند کرتا ہے اور انہیں انعام دیتا ہے۔

Category

😹
Fun

Recommended