Hazrat Musa (علیہ السلام) کا مصر سے مدین کا سفر ایک اہم واقعہ ہے جو ان کی زندگی میں ایک نئے مرحلے کی شروعات کرتا ہے۔ یہ سفر ان کے نبی بننے سے پہلے پیش آیا اور کئی اہم واقعات پر مشتمل ہے۔
مصر سے مدین کی ہجرت
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کے ایک خاندان میں پیدا ہوئے، لیکن فرعون کے محل میں پرورش پائی۔ جب وہ بڑے ہوئے تو انھوں نے ایک دن ایک مصری شخص کو بنی اسرائیل کے ایک فرد پر ظلم کرتے ہوئے دیکھا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس ظالم کو روکنے کی کوشش کی اور غلطی سے وہ شخص مارا گیا۔ یہ واقعہ جب مشہور ہوا تو فرعون نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
مدین کی طرف روانگی
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے حکم سے مصر سے نکلے اور مدین کی طرف چل پڑے۔ قرآن مجید میں سورۃ القصص (28:21-22) میں ان کے اس سفر کا ذکر ہے:
"پس موسیٰ وہاں سے ڈرتے ڈرتے نکلے کہ کہیں پکڑ نہ لیے جائیں، انہوں نے کہا، اے میرے رب! مجھے ظالم قوم سے بچا لے۔ اور جب وہ مدین کی طرف رخ کر کے چلے تو کہا: امید ہے کہ میرا رب مجھے سیدھے راستے کی ہدایت دے گا۔"
یہ ایک طویل اور مشقت بھرا سفر تھا۔ وہ نڈھال اور بھوکے تھے، لیکن اللہ پر بھروسہ رکھتے ہوئے مدین پہنچے۔
مدین میں حضرت شعیب (علیہ السلام) سے ملاقات
مدین پہنچ کر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ایک کنویں پر دو لڑکیوں کو دیکھا جو اپنی بکریوں کو پانی نہیں پلا رہی تھیں کیونکہ وہاں دوسرے چرواہے تھے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کی مدد کی اور ان کے جانوروں کو پانی پلایا۔ یہ لڑکیاں حضرت شعیب (علیہ السلام) کی بیٹیاں تھیں۔ جب وہ گھر پہنچیں اور اپنے والد کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی مدد کے بارے میں بتایا تو حضرت شعیب (علیہ السلام) نے انھیں اپنے گھر بلایا۔
حضرت شعیب (علیہ السلام) نے ان کی دیانت داری اور نیکی کو دیکھتے ہوئے اپنی ایک بیٹی کا نکاح ان سے کر دیا اور بدلے میں شرط رکھی کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) آٹھ یا دس سال تک ان کے ہاں خدمت کریں گے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے یہ شرط قبول کی اور یوں وہ مدین میں کئی سال تک رہے۔
یہی وہ عرصہ تھا جس میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ایک نبی کے طور پر اپنے مشن کے لیے تیاری کی۔ بعد میں، اللہ کے حکم سے، وہ واپس مصر لوٹے اور فرعون کو اللہ کا پیغام پہنچایا۔
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے اور مشکلات کے بعد آسانیاں عطا کرتا ہے۔
مصر سے مدین کی ہجرت
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کے ایک خاندان میں پیدا ہوئے، لیکن فرعون کے محل میں پرورش پائی۔ جب وہ بڑے ہوئے تو انھوں نے ایک دن ایک مصری شخص کو بنی اسرائیل کے ایک فرد پر ظلم کرتے ہوئے دیکھا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس ظالم کو روکنے کی کوشش کی اور غلطی سے وہ شخص مارا گیا۔ یہ واقعہ جب مشہور ہوا تو فرعون نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
مدین کی طرف روانگی
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے حکم سے مصر سے نکلے اور مدین کی طرف چل پڑے۔ قرآن مجید میں سورۃ القصص (28:21-22) میں ان کے اس سفر کا ذکر ہے:
"پس موسیٰ وہاں سے ڈرتے ڈرتے نکلے کہ کہیں پکڑ نہ لیے جائیں، انہوں نے کہا، اے میرے رب! مجھے ظالم قوم سے بچا لے۔ اور جب وہ مدین کی طرف رخ کر کے چلے تو کہا: امید ہے کہ میرا رب مجھے سیدھے راستے کی ہدایت دے گا۔"
یہ ایک طویل اور مشقت بھرا سفر تھا۔ وہ نڈھال اور بھوکے تھے، لیکن اللہ پر بھروسہ رکھتے ہوئے مدین پہنچے۔
مدین میں حضرت شعیب (علیہ السلام) سے ملاقات
مدین پہنچ کر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ایک کنویں پر دو لڑکیوں کو دیکھا جو اپنی بکریوں کو پانی نہیں پلا رہی تھیں کیونکہ وہاں دوسرے چرواہے تھے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کی مدد کی اور ان کے جانوروں کو پانی پلایا۔ یہ لڑکیاں حضرت شعیب (علیہ السلام) کی بیٹیاں تھیں۔ جب وہ گھر پہنچیں اور اپنے والد کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی مدد کے بارے میں بتایا تو حضرت شعیب (علیہ السلام) نے انھیں اپنے گھر بلایا۔
حضرت شعیب (علیہ السلام) نے ان کی دیانت داری اور نیکی کو دیکھتے ہوئے اپنی ایک بیٹی کا نکاح ان سے کر دیا اور بدلے میں شرط رکھی کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) آٹھ یا دس سال تک ان کے ہاں خدمت کریں گے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے یہ شرط قبول کی اور یوں وہ مدین میں کئی سال تک رہے۔
یہی وہ عرصہ تھا جس میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ایک نبی کے طور پر اپنے مشن کے لیے تیاری کی۔ بعد میں، اللہ کے حکم سے، وہ واپس مصر لوٹے اور فرعون کو اللہ کا پیغام پہنچایا۔
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے اور مشکلات کے بعد آسانیاں عطا کرتا ہے۔
Category
😹
Fun