Tu Qadir-o-Adil Hai Magar Tere Jahan Mein
Hain Talakh Bohat Banda’ay Mazdoor Ke Auqat
Omnipotent, righteous, You; but bitter the hours,
Bitter the labourerʹs chained hours in Your world!
Kab Doobe Ga Sarmaya Prasti Ka Safina?
Dunya Hai Teri Muntazir-e-Roz-e-Makafat !
When shall this galley of goldʹs dominion flounder?
Your world Your day of wrath, Lord, stands and waits.
تو قادر و عادل ہے، مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندہَ مزدور کے اوقات
معانی: قادر و عادل: قدرت رکھنے والا اور عدل و انصاف کرنے والا (اللہ تعالی کے صفاتی نام)۔ تلخ: تکلیف دہ، مشکل۔ اوقات: حالت، زندگی، گزارے کی صورت
مطلب: نظم کے ان آخری دو اشعار میں یہ لہجہ نسبتاً زیادہ تلخ نظر آتا ہے ۔ زیر تشریح شعر میں باری تعالیٰ سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بے شک تجھے کائنات کی ہر شے پر قدرت حاصل ہے اور تو عادل و منصف بھی ہے اس کے باوجود اتنا بتا دے کہ تیری دنیا میں مزدوروں اور محنت کشوں کی زندگیوں میں تلخیاں کیوں بھری ہوئی ہیں ۔ انہیں اطمینان قلب کیوں نصیب نہیں ہوتا
کب ڈوبے گا سرمایہ پرستی کا سفینہ
دنیا ہے تری منتظرِ روزِ مکافات
معانی: سرمایہ پرستی:دولت کی پوجا، نظام سرمایہ داری۔ سفینہ: بیڑا، جہاز ۔منتظر:انتظار کرنے والا۔ روزِ مکافات: بدلے یا سزا کا دن، قیامت
مطلب: مجھے اب اتنا بتا دے کہ سرمایہ دارانہ اور استعماری نظام کب تباہ ہو گا اب تو ساری دنیا اس ضمن میں روز مکافات کی منتظر ہے ۔ بے شک ظالم کی رسی ایک حد تک دراز ضرور ہوتی ہے لیکن بالاخر ایک مرحلہ ایسا بھی آتا ہے جب تیرا عذاب اس پر نازل ہوتا ہے ۔ استعماری نظام اب ظلم کی انتہا تک پہنچ گیا ہے ۔ اس پر تیرا عذاب کب نازل ہو گا ۔ اور دنیا بھر کے لوگ اس ظالمانہ نظام سے کب نجات پا سکیں گے ۔
(Bal-e-Jibril-129) Lenin (Khuda Ke Hazoor Mein)
#AllamaIqbal #IqbalPoetry #BalEJibril #Mazdoor #Labour #Justice #Iqbaliyat #Iqbal #SpiritualJourney #SocialJustice #PoetryCommunity #Inspiration #LiteratureLovers #WisdomInWords
Hain Talakh Bohat Banda’ay Mazdoor Ke Auqat
Omnipotent, righteous, You; but bitter the hours,
Bitter the labourerʹs chained hours in Your world!
Kab Doobe Ga Sarmaya Prasti Ka Safina?
Dunya Hai Teri Muntazir-e-Roz-e-Makafat !
When shall this galley of goldʹs dominion flounder?
Your world Your day of wrath, Lord, stands and waits.
تو قادر و عادل ہے، مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندہَ مزدور کے اوقات
معانی: قادر و عادل: قدرت رکھنے والا اور عدل و انصاف کرنے والا (اللہ تعالی کے صفاتی نام)۔ تلخ: تکلیف دہ، مشکل۔ اوقات: حالت، زندگی، گزارے کی صورت
مطلب: نظم کے ان آخری دو اشعار میں یہ لہجہ نسبتاً زیادہ تلخ نظر آتا ہے ۔ زیر تشریح شعر میں باری تعالیٰ سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بے شک تجھے کائنات کی ہر شے پر قدرت حاصل ہے اور تو عادل و منصف بھی ہے اس کے باوجود اتنا بتا دے کہ تیری دنیا میں مزدوروں اور محنت کشوں کی زندگیوں میں تلخیاں کیوں بھری ہوئی ہیں ۔ انہیں اطمینان قلب کیوں نصیب نہیں ہوتا
کب ڈوبے گا سرمایہ پرستی کا سفینہ
دنیا ہے تری منتظرِ روزِ مکافات
معانی: سرمایہ پرستی:دولت کی پوجا، نظام سرمایہ داری۔ سفینہ: بیڑا، جہاز ۔منتظر:انتظار کرنے والا۔ روزِ مکافات: بدلے یا سزا کا دن، قیامت
مطلب: مجھے اب اتنا بتا دے کہ سرمایہ دارانہ اور استعماری نظام کب تباہ ہو گا اب تو ساری دنیا اس ضمن میں روز مکافات کی منتظر ہے ۔ بے شک ظالم کی رسی ایک حد تک دراز ضرور ہوتی ہے لیکن بالاخر ایک مرحلہ ایسا بھی آتا ہے جب تیرا عذاب اس پر نازل ہوتا ہے ۔ استعماری نظام اب ظلم کی انتہا تک پہنچ گیا ہے ۔ اس پر تیرا عذاب کب نازل ہو گا ۔ اور دنیا بھر کے لوگ اس ظالمانہ نظام سے کب نجات پا سکیں گے ۔
(Bal-e-Jibril-129) Lenin (Khuda Ke Hazoor Mein)
#AllamaIqbal #IqbalPoetry #BalEJibril #Mazdoor #Labour #Justice #Iqbaliyat #Iqbal #SpiritualJourney #SocialJustice #PoetryCommunity #Inspiration #LiteratureLovers #WisdomInWords
Category
📚
Learning