• 3 months ago
Mataa-e-Bebaha Hai Dard-o-Souz-e-Arzoo-Mandi
Maqam-e-Bandagi De Kar Na Loon Shan-e-Khudawandi

Slow fire of longing—wealth beyond compare;
I will not change my prayer‐mat for Heaven’s chair!

متاعِ بے بہا ہے درد و سوزِ آرزومندی
مقامِ بندگی دے کر نہ لوں شانِ خداوندی

متاعِ بے بہا: نہایت قیمتی سرمایہ۔ درد و سوز: انتہائی آہ و زاری اور سوز کے ساتھ دعا کرنا۔ آرزومندی: شدید خواہش کا اظہار
مقام بندگی: اللہ کی اطاعت اور بندگی کا مقام ۔ شانِ خداوندی: اللہ کی شان کے مقابل

مطلب:اس شعر میں علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ انسان کے لیے سب سے قیمتی دولت اللہ کے ساتھ عشق اور اس کے قرب کی تڑپ ہے۔ یہ وہ آرزو ہے جو دنیا کی کسی بھی مادی دولت سے زیادہ اہم اور قیمتی ہے۔ بندگی کا مقام، یعنی اللہ کی عبدیت، اتنی عظیم ہے کہ اس کے بدلے میں خداوندی (اللہ جیسی شان و عظمت) بھی قبول نہیں کی جا سکتی۔

اقبال یہاں عبدیت کی عظمت کو بیان کرتے ہیں، جو اتنی بلند ہے کہ اللہ نے خود اپنے محبوب نبی ﷺ کے لیے "عبدہ و رسولہ" (یعنی اس کے بندے اور رسول) کا مقام عطا کیا۔ اقبال فرماتے ہیں کہ بندہ بننے کی عزت میرے لیے خدا کی شان حاصل کرنے سے زیادہ عزیز اور عظیم ہے۔

(Bal-e-Jibril - Ghazal - 12) Mata-e-Bebaha Hai Dard-o-Souz-e-Arzoo Mandi (متاع بےبہا ہے درد و سوز آرزو مندی) Slow fire of longing, wealth beyond compare

#Iqbal #Poetry #Aarzo #Shan #Allah #Bandagi #Iqbaliyat #lines #AllahAlmighty #Maqam #Khuda #Khudawandi

Recommended