• 10 years ago
قوانین محبت سے بغاوت ، میں نہیں کرتا
شکایت ہو بھی تو اس سے شکایت، میں نہیں کرتا
جہاں میری سند پاؤ وہیں ایمان لے آؤ
حدیث عشق اوروں سے روایت، میں نہیں کرتا
ہمارے پیار کی تم پیش کش منظور کر ڈالو
کہ ہر اک شخص پہ ایسی عنایت میں نہیں کرتا
تری یہ بزدلی، خوش قسمتی ہے اے مرے دشمن!
ہو دشمن بھی برابر تو رعایت میں نہیں کرتا
محبت تیرا اب میں کیا کروں گا؟جا کسی کہ ہو
محبت باز آ، جا جا محبت میں نہیں کرتا
خرد ہو مدعی، آنکھیں گواہ، اور جرم تیرا ہو
تو پھر دل کی عدالت میں سماعت میں نہیں کرتا
عامر امیرؔ

Recommended