This lecture is about Takabbur by Syed Amjad Ali Amjad.
By
Kashif Mag.
By
Kashif Mag.
Category
📚
LearningTranscript
00:00Auzubillahi minash shaitanir rajim. Bismillahir Rahmanir Rahim.
00:20نحمده ونصلي على رسوله الكريم
00:24ناظرين اکرام السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
00:29آج آپ سے ایک ایسی بیماری کے بارے میں بات کروں گا
00:35جس کو تکبر کہتے ہیں
00:40تکبر ایک بڑی خطناغ بیماری ہے
00:46اسی نے ایک بڑے مقرب جن کو جس کا نام ازازیل تھا
00:54شیطان منا دیا تھا
00:56اس تکبر نے
00:58جب اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو اس لیے نہیں مانا
01:03کہ وہ مٹی سے آگ کو افضل سمجھتا رہا
01:07جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا
01:10کہ آدم کی مٹی کے سامنے سجدہ کرو
01:14تو شیطان نے انکار کر دیا
01:17اور انکار کی وجہ یہ بتائی
01:20کہ میں اس سے بہتر ہوں
01:22میں آگ سے بناوں یہ مٹی سے بنا ہے
01:25اس لیے میں اس کے سامنے نہیں چھوک سکتا ہوں
01:29تو یہ تکبر تھا
01:31تکبر کی وجہ سے ایک بہت مقرب ازازیل جن تھا
01:36وہ شیطان بن گیا
01:39تو آج اس بیماری کے بارے میں آپ سے گفتگو کروں گا
01:43کہ یہ اس کو ختم کرنے کے لیے
01:49آدمی کو انا کے بدھ کو توڑنا پڑتا ہے
01:53بدھ توڑنے چاہیں ہر قسم کے
01:56لیکن ایک انا کا بدھ جو اندر بیٹھا ہوتا ہے
01:59اس کو توڑنا بڑا ضروری ہے
02:01اور جس وقت یہ ٹوٹ جائے
02:03تو تکبر ختم ہو جاتا ہے انسان کے اندر سے
02:07دیکھیں جب چاول پکتے ہیں
02:10اور چاول پکانے کے لیے رکھا جاتا ہے
02:13تو کچھے چاول بڑا شور مچاتے ہیں
02:17لیکن جون جون وہ پکنے کے قریب ہوتے ہیں
02:21خاموشی اختیار کر جاتے ہیں
02:23شور ختم ہوتا جاتا ہے
02:25اور جب بالکل پک جاتے ہیں
02:27تو ان کو دم دیا جاتا ہے
02:29اس وقت وہ خاموش ہوتے ہیں
02:32تو وہ جب پہلے جو اکڑ دھکڑ دی
02:36جو شور شرابہ تھا
02:38جو شون شان تھی
02:40وہ تکبر تھا
02:42اور جب وہ اپنے پکنے کے قریب آئے
02:45اپنی منزل کے قریب آئے
02:47تو خاموش ہو گئے آجزی اختیار کر گئے
02:49تو جب چاول پک جاتے ہیں
02:51تو جب وہ آجزی اختیار کرتے ہیں
02:53خاموشی اختیار کرتے ہیں
02:55تو ان کے اندر سے خوشبو پھوٹتی ہے
02:58اور سارے محلے میں پتہ جل جاتا ہے
03:01کہ اس گھر میں چاول پک رہے ہیں
03:03اسی طرح انسان کے اندر جب
03:05انا کا بط ختم ہو جاتا ہے
03:08تکبر ختم ہو جاتا ہے
03:10آجزی انکساری پیدا ہوتی ہے
03:13تو پھر اندر سے ایک روشنی پھوٹتی ہے
03:16ایک خوشبو نکلتی ہے
03:18اور وہ چاروں طرف پھیلتی ہے
03:21اس لیے ہمیں اسی چیز کو اختیار کرنا ہے
03:26کیونکہ آدمی کو
03:28تبارک اللہ نے بڑا شرف بخشا
03:31قرآن میں یہ بھی کہا گیا
03:34انسان کی توجہ اس طرح دلائی گئی
03:37سورة یاسن میں
03:39کہ کیا تم اپنی پیدائش کو بھول گئے
03:42ایک قطر پانی کی پیدائش ہو
03:44لیکن اللہ تعالیٰ نے
03:46حضرت آدم علیہ السلام کو
03:48مٹی سے بنا کے اتنا شرف بخشا
03:50کہ مسجود ملائک بنا دیا
03:52اور یہ انسان کا شرف ہے
03:55کہ ایک قطر پانی کی پیدائش ہونے کے باوجود
03:58مسجود ملائک کی اولاد ہیں
04:01تو اتنا بڑا شرف اللہ تعالیٰ نے دیا انسان کو
04:04جتنا بھی اس کا شکر ادا کیا جائے کم ہے
04:07دیکھیں اللہ کی مرضی
04:09اگر وہ جانور بنا دیتا
04:11تو اس نے انسان بنا دیا
04:13اور پہلا انسان جو وجود میں آیا
04:16حضرت آدم کی شکل میں وہ نبی تھا
04:19یعنی سارے اس دنیا کے انسان جو ہیں
04:22مسری، کافر، یہودی، عیسائی، مسلمان
04:25سب نبی کے اولاد ہیں
04:28تو یہ تو ایک انسانیت کے احترام کے ناتے سے
04:31دوسرے انسان کا بڑا احترام ہے
04:34جب احترام دوسرے انسان کا پیدا ہو جائے گا
04:37تو اندر سے تکبر ختم ہونا شروع ہو جائے گا
04:40اور پھر یہ جو روحانیت ہے
04:43وہ چڑتی آدمی پر
04:45اور روحانیت جو ہے
04:47وہ سر سے پاؤں تک
04:49انا کو ختم کردنے کا نام
04:52انا کو فنہ کردنے کا نام
04:54اپنی ذات کو فنہ کردنے کا نام روحانیت ہے
04:59ایک چیز ہے کہ
05:01ایک احساس کمتری ہوتا ہے
05:04انفریارٹی کمپلیکس
05:06اور ایک آجزی ہے
05:08ان دونوں میں فرق میں بیان کرنا چاہتا ہوں
05:11کہ احساس کمتری یہ ہوتا ہے
05:14کہ انسان جو سمجھے
05:16کہ مجھے یہ چیز ملنی چاہی تھی
05:19میں تو بڑا قابل آدمی تھا
05:21مجھے یہ نہیں ملی
05:22اور اللہ تعالیٰ سے شکوئے شکایت کرتا ہے
05:25کہ میں تو اس قابل تھا
05:27اور مجھے یہ دیا گیا
05:29تو وہ احساس کمتری ہوتا ہے
05:31اور توازو آجزی ہوتی ہے
05:34کہ یا اللہ تعالیٰ
05:35جو تو نے مجھے دیا ہے
05:37میں اس قابل بھی نہیں تھا
05:39اس میں فرق ہے
05:41اور احساس کمتری سے
05:43انسان کے اندر تکبر
05:45حسد ایسی چیزیں پیدا ہوتی ہیں
05:48پھر وہ دوسرے انسان کو
05:50سمجھتا ہے
05:51کہ یہ مجھ سے
05:53اس کے پاس زیادہ مال ہے
05:54زیادہ سباب ہے
05:55مجھے اللہ تعالیٰ نے کم دیا ہے
05:57تو انتقام کی آگ بھڑکتی ہے
05:59لیکن توازو اور آجزی سے
06:02کہ جو مجھے دیا گیا ہے
06:03میری تو اتنی اوقات بھی نہیں تھی
06:05تو انسان جو ہے
06:07وہ انتقام سے بچ جاتا ہے
06:08حسد سے بچ جاتا ہے
06:09شکوئے شکایت اللہ تعالیٰ سے نہیں کرتا
06:12اس لیے
06:15اختیار کرنا ایک عام انسان کے لیے
06:17اور خصوصاً مسلمان کے لیے
06:19بہت ایک قیمتی چیز ہے
06:22دیکھیں میں آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں
06:25کہ ایک بادشاہت محمود
06:27اور ان کا ایک غلام تھا آیاز
06:29تو آیاز ایک حبشی غلام تھا
06:32لیکن وہ اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے
06:35ترقی کرتے کرتے وزیر بن گیا
06:37تو دوسرے وزیر اس سے حسد کرتے تھے
06:40کہ ہم تو بڑے امیر کبیر تھے
06:45یہ غلام سا آدمی
06:46کیسے وزیر بن گیا
06:48لہذا اس کی تارد میں رہتے تھے
06:50کہ اس کو کہیں نہ کہیں
06:51ہم بادشاہ کی نظروں میں زلیل کریں
06:54تو انہوں نے دیکھا کہ آیاز جو ہے
06:57وہ روزانہ ایک کمرے میں جاتا تھا
07:00رات کے وقت
07:02اور پھر اس کا تالہ کھولتا تھا
07:05اور پھر وہاں کچھ دیر ٹھائرتا تھا
07:07اور پھر تالہ بند کر کے واپس آتا تھا
07:11تو جب وزیروں نے دیکھا
07:13تو انہوں نے بادشاہ کو کہا
07:15کہ آیاز جو ہے
07:16یہ ضرور خزانے سے کچھ چراتا ہے
07:18اور پھر وہاں جا کے رات کو رکھتا ہے
07:21اور پھر وہاں اس کو تالہ لگا دیتا ہے
07:24بادشاہ نے کہا ٹھیک ہے
07:25چلیں دیکھتے ہیں
07:26اگر آپ کہتے ہیں
07:27تو آج اس کو رنگے ہاتھوں پکڑیں
07:30تو ایک دن جب آیاز اس طرح جارہ تھا
07:33جب وہ کمرہ کھول کے اندر گیا
07:35تو بعد میں بادشاہ اور سارے آگئے
07:38دوسرے جو امیر وزیر سے
07:41انہوں نے پوچھا
07:43کہ اس صندوق میں تم نے کیا چھپایا ہے
07:45کیا تالہ لگا کے رکھا ہوا ہے
07:48تو آیاز رو پڑا
07:49کہنے کے ایک بہت بڑا راز تھا
07:51لیکن آج مجھے کھولنا پڑے گا
07:53لہذا اس نے جب اس تالے کو کھولا
07:56تو اس کے اندر سے
07:58اس نے اپنے پرانے کپڑے نکالے
08:01کون سے کپڑے
08:02جس دن وہ دروار میں آیا تھا
08:04ایک غلام تھا
08:06ایک بہت معمولی آدمی تھا
08:08تو پھٹے پرانے کپڑے
08:10تو آیاز نے کہا
08:12بادشاہ میں تو روز یہ
08:15اپنے پھٹے پرانے کپڑے آگے دیکھتا تھا
08:18کہ اللہ نے مجھ پر اتنی نوازشیں اتنی مہربانی کی
08:21تو میں کہیں اپنی اوقات نہ بھول جاؤں
08:24یہ میں روز دیکھنے آتا تھا
08:26تاکہ میں اپنی اوقات میں رہوں
08:28تو یہ وہ چیز ہے
08:30کہ اگر ہم انسان
08:32اللہ کی مخلوق ہوتے ہوئے
08:33اپنی اوقات میں رہیں
08:35تو پھر اللہ تعالی اوقات بڑھا دیتا ہے
08:39اور بڑی کرم نوازیہ کرتا ہے
08:42چونکہ جب ہم اپنی اوقات سے باہر ہوتے ہیں
08:45تو تکبر پیتا ہوتا ہے
08:47اور آجزی اختیار کرنے سے
08:49آدمی جو ہے اپنی لیمٹس میں رہتا ہے
08:51اپنی اوقات میں رہتا ہے
08:53اس لیے
08:55میں یہ سمجھتا ہوں
08:57کہ میرا اپنا ایک نظریہ ہے
09:01کہ اپنے اندر ہمیشہ
09:03ہمیں خامی تلاش کرنی چاہیے
09:05تو اللہ تس دعا کریں
09:07اور آپ کو توفیق اطاف فرمائے
09:09کہ ہم آجزی توازو انکساری اختیار کرسکیں