hazrat Noah A.S ki kashti ka waqia
Category
📚
LearningTranscript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ تبارک و تعالیٰ کے نام سے شروع، جو بڑا مہربان اور نہائیت رہم کرنے والا ہے، فاروق ہسٹوریکل وائس میں تمام دوستوں کو خلوص برا سلام، میں ہوں فاروق احمد اور آپ دیکھ رہے ہیں فاروق ہسٹوریکل وائس چینل۔
00:18آج کی اس ویڈیو کا ٹاپک ہے حضرت نوح علیہ السلام کا قصہ، یہ قصہ قرآن حدیث اور مصطند بکس کی روشنی میں تفصیل سے بیان کیا جائے گا، آپ سے گزارش ہے کہ ہمارے اس چینل کو سبسکرائب کریں، لائک کریں اور شئیر کریں۔
00:36ناظرینِ کریم، حضرت نوح علیہ السلام اللہ کے جلیل قدر پیغمبر ہیں، آپ کے نام پر قرآن پاک میں ایک صورت ہے جس کا نام صورت نوح ہے، اس کے علاوہ قرآن پاک میں کئی مقامات پر آپ تذکر آیا ہے، حضرت آدم علیہ السلام اور آپ کے درمیان تقریباً ایک ہزار سال کا عرصہ ہے۔
00:59اپنی قوم کی حالت دیکھ کر آپ علیہ السلام اکثر رویا کرتے تھے، اس لیے آپ علیہ السلام کا نام نوح پڑ گیا۔
01:07عربی جبان میں نوح کا لفظ رونے کے لیے بولا جاتا ہے، حضرت نوح علیہ السلام کی بیست سے پہلے پوری قوم توحید اور اپنے مذہب کو مکمل طور پر بھولا چکی تھی اور یہ لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے۔
01:23اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان لوگوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے ان ہی میں سے ایک سچے رسول حضرت نوح علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔
01:33حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو راہ حق کی طرف پکارا اور سچے مذہب کی دعوت دی لیکن قوم نے ان کی اس دعوت حق کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور آپ علیہ السلام کی تظلیل اور توہین کرنے لگے۔
01:51وہ اس بات پر تعجب کا اظہار کرنے لگے کہ جس آدمی کو نہ ہم پر دولت میں برطری حاصل ہے اور نہ وہ کوئی فرشتہ ہے اس کو کیا حق ہے کہ وہ ہمارا پیشواہ بنے اور ہم اس کے حکام کی تعمیل کریں۔
02:05وہ جب کمزور اور غریب افراد کو حضرت نوح علیہ السلام کی فرما برداری کرتے ہوئے دیکھتے تو مغرورنا انداز میں حکارت سے کہتے ہم ان کی طرح نہیں ہیں کہ تیرے تابع فرمان بن جائیں اور تجھے اپنا رہبر مان لیں۔
02:21حضرت نوح علیہ السلام نے فرمایا میں اللہ کا برگزیدہ پیغمبر اور رسول ہوں میں تمہارے پاس اللہ کا پیغام لے کر آیا ہوں اللہ کے ہاں اخلاص کی قدر ہے امیر و غریب کا وہاں کوئی سوال نہیں میں تم سے اس دعوت حق پہنچانے کا کوئی عجب نہیں مانتا۔
02:40حضرت نوح علیہ السلام نے انتہائی کوشش کی کہ یہ بدبخت قوم سمجھ جائے اور رحمت الہی کی آگوش میں آ جائے مگر قوم نہ مانی انہوں نے آپ علیہ السلام کو تکلیفیں دینا شروع کر دی اور بغض و اناد میں بہت آگے بڑھ گئے آخرکار کہنے لگے اے نوح اب ہمارے اس انکار پر اپنے اللہ کا جو عذاب لاسکتا ہے لے آ۔
03:05حضرت نوح علیہ السلام نے یہ سن کر ان کو جواب دیا کہ عذاب الہی میرے قبضے میں نہیں وہ تو اس کے قبضے میں ہے جس نے مجھے رسول بنا کر بھیجا ہے جب وہ چاہے گا تو یہ سب کچھ ہو جائے گا۔
03:19جب اللہ تبارک و تعالی نے آپ علیہ السلام کو بتلا دیا کہ جو لوگ ایمان لانے والے تھے لا چکے اب کوئی اور ایمان نہیں لائے گا تو مایوس ہو کر آپ علیہ السلام نے اس خیال سے بد دعا کی کہ یہ گبرہ لوگ دوسرے لوگوں کو گبرہ کریں گے۔
03:37اللہ تبارک و تعالی نے حضرت نوح علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی اور اپنے قانون مطابق ان سرکش اور نافرمان لوگوں کے لیے سزا کا اعلان کر دیا اور حضرت نوح علیہ السلام کو کشتی تیار کرنے کا حکم دیا تاکہ اس کے ذریعے مومنین اس عذاب سے محفوظ رہیں جو اللہ کے نافرمانوں پر نازل ہونے والا ہے۔
04:01جب حضرت نوح علیہ السلام نے کشتی بنانا شروع کی تو کفار مذاق اڑاتے اور مختلف قسم کی تنظیہ باتیں کرتے لیکن حضرت نوح علیہ السلام اپنے کام میں مشہور رہتے۔
04:13تفسیر ابن جریر اور ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے ایک درخت بویا جو سو سال تک بڑھتا رہا پھر اس کو کاٹ کر اس کے تختیں بنائے پھر کشتی بنانے شروع کی۔
04:27کافر مذاق اڑاتے کہ اس خشکی میں اس کشتی کا کیا کام ہے اور یہ یہاں کیسے چلے گی؟
04:33حضرت نوح علیہ السلام نے جواب دیا کہ ان قریب تم دیکھ لوگے۔ کشتی کی مکمل تیاری میں سو سال لگ گئے آخرکار سفین اے نوح بن کر تیار ہو گیا۔
04:45یہ ایک قسم کا تین منزلہ بیعری جہاز تھا اس جہاز کا طول بارہ سو ہاتھ تھا اور ارض چھ سو ہاتھ اور اندرونی اونچائی تیس ہاتھ تھی اس کے تین درجے تھے حد درجہ دس ہاتھ اونچہ تھا۔
05:02جیسے ہی یہ جہاز مکمل ہوا اللہ کے وعدہ عذاب کا وقت قریب آ گیا اور حضرت نوح علیہ السلام نے اس کی پہلی علامت کو دیکھا جس کا ذکر ان سے کیا گیا تھا یعنی زمین سے پانی کا چشمہ اُبلنا شروع ہو گیا۔
05:19اللہ تعالی نے وحی کے ذریعے حضرت نوح علیہ السلام کو حکم دیا کہ کشتی میں اپنے خاندان کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لاچکے ہیں سوار کرو اور تمام جانوروں میں سے ہر ایک کا ایک ایک جوڑا بھی کشتی میں سوار کر لو۔
05:34سب سے نیچے کے درجے میں چوپائے اور جنگلی جانور سوار کیے درمیانی حصے میں انسان اور سب سے اوپر کے حصے میں پرندے تھے۔
05:44کشتی اوپر سے بالکل بند تھیں اور دروازہ چڑھائی میں لگا ہوا تھا۔ سب سے آخر میں جب گدھا سوار ہونے لگا تو شیطان گدھے کی دم کے ساتھ لٹک گیا اور وہ بھی کشتی میں سوار ہو گیا۔
05:57اب آسمان سے پانی برسنے شروع ہو گیا اور زمین سے بھی پانی نکلنا شروع ہو گیا۔ اب کشتی پانی پر تیر رہی تھی۔
06:066 مہینے تک یہ توفان رہا کیونکہ کشتی میں شیر بھی سوار تھا اور دوسرے مویشی بھی تھے۔ لوگوں نے حضرت نور اسلام سے کہا کہ شیر دوسرے جانوروں کو نقصان پہنچائے گا۔
06:17اللہ تعالیٰ نے شیر پر بخار ڈال دیا۔ شیر بخار کی وجہ سے بے ہوش پڑا رہا۔ اس سے پہلے زمین پر بخار کی بیماری نہ تھی۔ کشتی میں سوار ہونے والے مرد اور عورتوں کی تعداد تقریباً اسی تھی۔
06:33جب کشتی میں گوبر اور گندگی وغیرہ جمع ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت نور اسلام کو حکم دیا کہ ہاتھی کی دم کو دباؤ۔ چنانچہ حضرت نور اسلام نے ایسا ہی کیا۔ جس کے نتیجہ میں ایک سور اور ایک سور بھی برامت ہوئے۔
06:48ان دونوں نے کشتی میں موجود تمام غدادت کو کھا کر صاف کر دیا۔ ایک چوہ کشتی کے کنارے پر آ کر اس کی رسیوں کو کارٹنے لگا۔ تو اللہ تعالیٰ نے حضرت نور اسلام کو حکم دیا کہ شیر کی دونوں آنکھوں کے درمیان چوٹ لگائیں۔ حضرت نور اسلام نے ایسا ہی کیا۔ جس سے ایک بلہ اور ایک بلی برامت ہوئے۔ ان دونوں نے چوہ کو ڈرایا اور چوہ رسی سے دور بھاگ دیا۔
07:16کشتی پانی پر پہاڑ کی ماند تیتی رہی۔ حضرت نور اسلام نے اپنے بیٹے کنان کو بلایا اور کشتی میں سوار ہونے کے لیے کہا۔ اس بدبخت نے جواب دیا کہ میں کسی پہاڑ پر چٹ جاؤں گا اور غرق ہونے سے بچ جاؤں گا۔ کشتی پانی پر پہاڑ کی ماند تیر رہی تھی۔
07:37یہ سن کر حضرت نور اسلام نے فرمایا آج اللہ کے سوا کوئی بچانے والا نہیں ہے۔ صرف وہ ہی بچے گا جس پر اللہ کا رحم ہو گا۔ اس دوران میں ان دونوں کے درمیان موجہ ہائل ہو گئی اور وہ غرق ہونے والوں میں سے ہو گیا۔
07:54حضرت نور اسلام نے اپنے رب کو پکارا اور کہا اے میرے رب میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے اور بے شک آپ کا وعدہ سچا ہے اور آپ سب سے بڑے حاکم ہیں۔
08:06اللہ تعالی نے کہا اے نوح وہ تمہارے گھر والوں میں سے نہیں پس مجھ سے اس چیز کے لیے سوال نہ کرو جس کا تمہیں علم نہیں۔ میں تمہیں نصیت کرتا ہوں کہ تم نادانوں میں سے نہ بنو۔
08:19حضرت نور اسلام نے اپنے رب سے معافی مانگی اے میرے رب میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں کہ آپ سے وہ چیز مانگوں جس کا مجھے علم نہیں اور اگر آپ مجھے معاف نہ کریں اور مجھ پر رحم نہ فرمائیں تو میں برباد ہو جاؤں گا۔
08:34کشتی اللہ تعالی کے حکم سے پانی پر تیرتی رہی اور چالیس دن تک بیت اللہ شریف کا تواف کرتی رہی۔
08:42پھر اللہ تعالی نے زمین و آسمان کو پانی روکنے کا حکم دیا۔ دس محرم الحرام یوم آشورہ کے دن یہ توفان ختم ہو گیا اور کشتی جودی پہاڑ پر جا ٹھیلی۔
08:56تمام کافر پانی میں گھرک ہو گئے صرف وہی لوگ بچے جو حضرت نور اسلام کے ساتھ کشتی میں موجود تھیں۔
09:03پھر حضرت نور اسلام نے ایک کوئے کو بھیجا کہ جا کر خشکی کی خبر لے کر آئے۔ کوئے مردار کھانے لگ گیا دیر ہو گئی واپس نہ آیا۔
09:13حضرت نور اسلام نے ایک کبوتر کو روانہ کیا تو وہ خشکی کی خبر لے کر آیا۔
09:19حضرت نور اسلام نے جب خشکی کی خبر سنی تو چودی پہاڑ سے نیچے اتر آئے اور وہاں ایک بستی عباد کی جس کا نام سمانید رکھا۔
09:30یعنی اسی افراد کی بستی۔ پھر وہاں ایک دن جب صبح کے وقت لوگ اٹھے تو ہر ایک کی بولی بدلی ہوئی تھی۔ اسی افراد مختلف اسی زبانیں بول رہے تھے جن میں سے اعلی زبان عربی تھی۔
09:45اللہ تبارک و تعالی نے حضرت نور اسلام کو یہ سب زبانیں سکھا دی۔ آپ ان سب لوگوں کے ساتھ ان کی زبان میں بات کرتے تھے۔ ناظرین قراب ہمارے اس چینل کو سبسکرائب کریں، لائک کریں اور شئیر کریں۔