بچپن کی یادیں

  • 3 years ago
دل اجڑی ہوئی ایک سرائے کی طرح ہے
اب لوگ یہاں رات جگانے نہیں آتے
یارو نئے موسم نے یہ احسان کیے ہیں
اب یاد مجھے درد پرانے نہیں آتے
اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں
پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے
اس شہر کے بادل تری زلفوں کی طرح ہیں
یہ آگ لگاتے ہیں بجھانے نہیں آتے
احباب بھی غیروں کی ادا سیکھ گئے ہیں
آتے ہیں مگر دل کو دکھانے نہیں آتے

Recommended