،،پیکیج رپورٹ ضلع ٹھٹھہ بارش کی تباہ کاریاں،،
او سی:
حالیہ بارشوں اور سیم نالوں کی کمزور پشتیں ٹوٹنے کی وجہ سے ضلع ٹھٹھہ کے 350 سے زائد دیہات تاحال زیر آب ہیں، پشتوں کی مرمت اور نہروں کی بھل صفائی کے نام پر اربوں روپے کرپشن کے نذر ہوگئے۔ متاثرہ علاقوں میں سندھ حکومت کی جانب سے امدادی سرگرمیاں شروع نہ ہوسکی ہیں۔ علاقہ مکین نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ دریا سندھ میں متوقہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر مزید ساحلی علاقے ڈوبنے کا خدشہ ہے۔۔ پی ٹی آئی سندھ کے صدر و پارلیمانی حلیم عادل شیخ کے ضلع ٹھٹھہ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ، کر کے متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم بھی کی ہے،،
وائس اوور:
ضلع ٹھٹھہ میں بارش اور سیم نالوں کی کمزور پشتیں ٹوٹنے کی وجہ سے چالیس یونین کونسلز میں سے 36 یونین کونسلز شدید متاثر، ہزاروں لوگ دربدر، نقل مکانی کرنے پر مجبور، ٪80 فیصد زراعت مکمل تباہ، چار تحصیل میں ہر طرف پانی ہی پانی، انتظامیہ پانی نکالنے میں ناکام، ٹھٹھہ میں بارش کیلیے مقرر کیا گیا نگران وزیر اویس شاہ غائب ہیں۔ ٹھٹھہ ضلع کے مختلف علاقاوں میں بارش نے تباہی مچادی ہے جہاں شہری علاقے متاثر ہوئے ہیں وہاں دیہات میں بھی 4 سے 5 فٹ پانی جمع ہو گیا ہے ۔ ٹھٹھہ ضلع کی چالیس یونین کونسلز میں سے تحصیل ٹھٹھہ کی 13 يونين کونسل چھوچنڈ، فقیرجو گوٹھ، چلیا، ٹنڈو حافظ شاہ، جھمپیر، بجورا، جھنگری، جنگشاہی، جھونا، ڈومانی، کوہستان، سونڈا، صوف شورو متاثر ہوئی ہیں جبکہ، میرپور ساکرو تحصیل کی گجو، گگی، پلیجانی، کرمپور، سکھپور، ککڑانڈ، بوہارا، کھگان، چوبندی، غلام اللہ سمیت 12 یونین کونسل متاثر ہوئی ہیں۔ اسی طرح تحصیل گھوراباری جارا دلی، مھر، محل، اداسی، کھان سمیت 7 کی سات ہی متاثر ہوئی ہیں ۔ ساحلی پٹی کے کیٹی بندر اور کھاروچھان کی تین ہی یونین کونسل کیٹی بندر، بگھان بابیو متاثر ہوئی ہیں۔ اسی طرح گھارو ٹائون، گاڑہو ٹائون میرپوساکرو، میونسپل کمیٹی ٹھٹھہ کے 9 وارڈ میں 8 وارڈ مکمل متاثر ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں مسلسل بارش کے پانی کی موجودگی کی وجہ سے مختلف بیماریاں بھی پھوٹ پڑیں ہیں۔
وائس اوور
پی ٹی آئی سندھ کے صدر و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے ضلع ٹھٹھہ کے برسات متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد علاقہ مکینوں میں امدادی سامان کی تقسیم بھی کی۔ حلیم عادل شیخ کا کہنا تھ ا موسلا دہار کی شدید بارشوں میں سیم نالوں نے بڑی تباہی مچاہی ہے جس میں اسکول، سیکڑوں گاؤں، قبرستان، زرعی کاشت اور درگاہیں بھی متاثر ہوئی ہیں ۔ جبکہ انتظامیہ کے ناقص انتظامات اور منصوبا بندی نہ کرنے کی وجہ سے ٹھٹھہ ضلع کی ٪ 80 فی صد زراعت مکمل تباہ گئی ہے جس کے باعث آبادگاروں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے ۔ ٹھٹھہ ضلع کی 241 دیہ میں سے 233 دیہ شدید متاثر ہوئی ہیں ۔ دیہات کے سیکڑوں گاؤں زیر آب ہیں جہاں سے ابھی تک پانہ نہیں نکالا جاسکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ خالی دعورے کرتے دکھائی دیتی رہی ہے عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ سم نالوں کی پشتیں مضبوط کرنے نہروں کی بھل صفائی کے نام پر ایریگیشن ڈپارٹمنٹ میں اربوں کی کرپشن کی گئی ہے جس کی وجہ سے ضلع ٹھٹھہ کے یہ علاقے زیر آب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا بھارت کی جانب سے اضافی پانی چھوڑنے کی وجہ دریائے سندھ میں سیلابی خدشات متوقہ ہیں اگر پیشگئی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مزید کئی ساحلی علاقے زیر آب آسکتے ہیں
او سی:
حالیہ بارشوں اور سیم نالوں کی کمزور پشتیں ٹوٹنے کی وجہ سے ضلع ٹھٹھہ کے 350 سے زائد دیہات تاحال زیر آب ہیں، پشتوں کی مرمت اور نہروں کی بھل صفائی کے نام پر اربوں روپے کرپشن کے نذر ہوگئے۔ متاثرہ علاقوں میں سندھ حکومت کی جانب سے امدادی سرگرمیاں شروع نہ ہوسکی ہیں۔ علاقہ مکین نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ دریا سندھ میں متوقہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر مزید ساحلی علاقے ڈوبنے کا خدشہ ہے۔۔ پی ٹی آئی سندھ کے صدر و پارلیمانی حلیم عادل شیخ کے ضلع ٹھٹھہ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ، کر کے متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم بھی کی ہے،،
وائس اوور:
ضلع ٹھٹھہ میں بارش اور سیم نالوں کی کمزور پشتیں ٹوٹنے کی وجہ سے چالیس یونین کونسلز میں سے 36 یونین کونسلز شدید متاثر، ہزاروں لوگ دربدر، نقل مکانی کرنے پر مجبور، ٪80 فیصد زراعت مکمل تباہ، چار تحصیل میں ہر طرف پانی ہی پانی، انتظامیہ پانی نکالنے میں ناکام، ٹھٹھہ میں بارش کیلیے مقرر کیا گیا نگران وزیر اویس شاہ غائب ہیں۔ ٹھٹھہ ضلع کے مختلف علاقاوں میں بارش نے تباہی مچادی ہے جہاں شہری علاقے متاثر ہوئے ہیں وہاں دیہات میں بھی 4 سے 5 فٹ پانی جمع ہو گیا ہے ۔ ٹھٹھہ ضلع کی چالیس یونین کونسلز میں سے تحصیل ٹھٹھہ کی 13 يونين کونسل چھوچنڈ، فقیرجو گوٹھ، چلیا، ٹنڈو حافظ شاہ، جھمپیر، بجورا، جھنگری، جنگشاہی، جھونا، ڈومانی، کوہستان، سونڈا، صوف شورو متاثر ہوئی ہیں جبکہ، میرپور ساکرو تحصیل کی گجو، گگی، پلیجانی، کرمپور، سکھپور، ککڑانڈ، بوہارا، کھگان، چوبندی، غلام اللہ سمیت 12 یونین کونسل متاثر ہوئی ہیں۔ اسی طرح تحصیل گھوراباری جارا دلی، مھر، محل، اداسی، کھان سمیت 7 کی سات ہی متاثر ہوئی ہیں ۔ ساحلی پٹی کے کیٹی بندر اور کھاروچھان کی تین ہی یونین کونسل کیٹی بندر، بگھان بابیو متاثر ہوئی ہیں۔ اسی طرح گھارو ٹائون، گاڑہو ٹائون میرپوساکرو، میونسپل کمیٹی ٹھٹھہ کے 9 وارڈ میں 8 وارڈ مکمل متاثر ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں مسلسل بارش کے پانی کی موجودگی کی وجہ سے مختلف بیماریاں بھی پھوٹ پڑیں ہیں۔
وائس اوور
پی ٹی آئی سندھ کے صدر و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے ضلع ٹھٹھہ کے برسات متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد علاقہ مکینوں میں امدادی سامان کی تقسیم بھی کی۔ حلیم عادل شیخ کا کہنا تھ ا موسلا دہار کی شدید بارشوں میں سیم نالوں نے بڑی تباہی مچاہی ہے جس میں اسکول، سیکڑوں گاؤں، قبرستان، زرعی کاشت اور درگاہیں بھی متاثر ہوئی ہیں ۔ جبکہ انتظامیہ کے ناقص انتظامات اور منصوبا بندی نہ کرنے کی وجہ سے ٹھٹھہ ضلع کی ٪ 80 فی صد زراعت مکمل تباہ گئی ہے جس کے باعث آبادگاروں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے ۔ ٹھٹھہ ضلع کی 241 دیہ میں سے 233 دیہ شدید متاثر ہوئی ہیں ۔ دیہات کے سیکڑوں گاؤں زیر آب ہیں جہاں سے ابھی تک پانہ نہیں نکالا جاسکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ خالی دعورے کرتے دکھائی دیتی رہی ہے عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ سم نالوں کی پشتیں مضبوط کرنے نہروں کی بھل صفائی کے نام پر ایریگیشن ڈپارٹمنٹ میں اربوں کی کرپشن کی گئی ہے جس کی وجہ سے ضلع ٹھٹھہ کے یہ علاقے زیر آب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا بھارت کی جانب سے اضافی پانی چھوڑنے کی وجہ دریائے سندھ میں سیلابی خدشات متوقہ ہیں اگر پیشگئی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مزید کئی ساحلی علاقے زیر آب آسکتے ہیں
Category
🗞
News