• 8 years ago
حضرت لوط ؑ کی قوم کی تباہی۔ (قرآن میں ذکر موجودہے)۔

اللہ کے خلیل حضرت ابراہیم ؑ نے اپنے دین کی تبلیغ کے لیے تین مرکز بنائے تھے۔ ان ہی میں سے ایک مرکز وہاں تھا جہاں اب بحیرہ مردار ہے۔ حضرت ابراہیم نے وہاں اپنے بھتیجے حضرت لوط ؑ کو مقرر فرمایاتھا۔ حضرت لوط ؑ بھی اللہ کے نبی تھے، وہ علاقہ بڑا ہرا بھرا تھا اور زرخیز تھا۔ لوگ بڑے خوش حال تھے۔ اپنی خوشحالی کے نشے میں وہاں کے رہنے والوں نے رنگ رلیوں کے ایسے ایسے طریقے نکال رکھے تھے جو آج کی اس بے حیائی کے دور میں بھی پسند نہیں کیے جاتے۔ مرد مردوں سے ہی اپنی شہوت پوری کیا کرتے تھے ۔ ایک دوسرے کی پیشابیں پکڑا کرتے تھے۔ شیطان ان لوگوں پر پوری طرح حاوی ہوچکا تھا۔ انکی شیطانی حرکتوں سے انسانیت کی گردن شرم کے مارے جھک جاتی تھی۔ چونکہ حضرت لوط ؑ اس قوم کے نبی تھے اس لیے وہ قوم قومِ لوط کے نام سے مشہور تھی۔ حضرت لوط ؑ نے انہیں بے حیائی کی حرکتوں سے باز رکھنے کی بڑی کوشش کی لیکن وہ سب آپ کی بات ماننے کے بجائے اپنے کالےکرتوتوں پر بڑا فخر کیا کرتے تھے۔ آپکی باتیں انہیں بڑی بری لگتی تھیں۔ چنانچہ انہوں نے اپنی پنچائت میں طے کیا کہ لوط اور اسکے خاندان والوں اور ساتھیوں کو اپنی بستی سے نکال دو۔ یہ سب بڑے پاک باز بنتے ہیں۔ ان لوگوں نے جب حضرت لوط ؑ سے بستی چھوڑ جانے کے لیے کہا تو آپ اللہ کے حکم کا انتظار فرمانے لگے۔ کیونکہ نبی اپنے رب کے حکم کے بنا ہجرت نہیں کرسکتے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپکے پاس دو فرشتوں کو (خوبصورت اور سیکسی شکل والے لڑکوں کے روپ میں ) بھیجا۔ انہوں نے کہا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ یہاں سے چلے جائیں ، ہم اس قوم کو تباہ برباد کرنے کےلیے بھیجے گئے ہیں۔

لوگوں کو خبر لگ گئی کہ حضرت لوط ؑ کے پاس دو (خوبصورت اور سیکسی شکل والے) لڑکے آئے ہیں ۔ لوگ غلط نیت سے انکے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ان دونوں کو ہمارے حوالے کردو ہم انکے ساتھ مزے لینا چاہتے ہیں۔ آپ نے انہیں بہت سمجھایا کہ اپنی غلط حرکتوں سے باز آؤ۔ وہ سب ماننے کے لیے تیار نہ تھے۔ فرشتوں نے کہا حضرت آپ اپنے آدمیوں کو لے کر فوراً یہاں سے نکل جائیں۔ اللہ کا عذاب آنے والا ہے یہ قوم تباہ ہونے والی ہے۔ چنانچہ آپ صبح صادق کے وقت اپنے آدمیوں کو لے کر بستی سے نکل گئے۔ آپکے نکل جانے کے بعد زبردست دھماکہ ہوا۔ ایک طوفان آگیا ان پر آسمان سے آگ کے گولے برسائے گئے زلزلہ بھی آیا اور پتا نہ چلا کہ یہاں کے رہنے والے کہاں چلے گئے۔

یه قوم بادلوں کو دیکھ کر بھی بهت خوش هوتی تھی که بارش هوگی اور هم مزے لیں گے۔ اس لیۓ الله نے ان پر عذاب بھی بارش کے هی روپ میں نازل کیا۔ لیکن بارش پانی کی نه برسی بلکه آگ کے گولوں کی برسی۔

اس زلزلے کی وجہ سے وہاں پر ایک کھائی سی بن گئی جس کے نتیجے میں بحریہ مردار پیدا ہوا۔ اللہ نے ان نافرمانوں کو ہلاک فرما دیا۔ آج بھی بحیرہ مردار کا پھیلا ہوا زہریلا پانی دنیا والوں کے لئے ایک سبق ہے ۔ اس بحیرہ مردار میں اور آس پاس کچھ کھنڈروں کے نشان آج بھی باقی ہیں جو اس بات کا پتا دے رہے ہیں کہ کبھی یہ علاقہ ہرا بھرا اور زرخیز رہا ہوگا۔

Category

📚
Learning