Baba Bullah Shah Hakeem Tariq Mehmmod Ubqari

  • 9 years ago
بابا بلھے شاہ رحمتہ اللہ علیہ
بلھیا اسیں مرنا نہیں ، گورپیا کوئی ہور۔ (اللہ والے مرانہیں کرتا، اللہ ان کے جسموں کو حرام کردیتاہے)
بابا بلھے شاہ کااصل نام عبداللہ شاہ تھا۔ والد کانام تھا شاہ محمد۔ اوچ شریف کے اندرساری زندگی گزری۔ اوراُچ شریف کے اندرساری زندگی گزرتے گزرتے ، ایک درویش ملے، کہنے لگے کہ مرشدپانا ہے۔ مرشد حضرت شاہ عنایت قادری رحمتہ اللہ علیہ ان کی خدمت میں لاہورپہنچے۔ تومرشد نے کہا کہ 500روپیہ نقدلوگااور500روپیہ کاگھوڑالوں گااورتیسرا سونے کے دوکڑے لوں گا اور چوتھا اعلیٰ قسم کے لباس لوں گا جن کے اوپرنقش ونگار، جواہرات اوراعلیٰ سے اعلیٰ لباس ہوں لوں گا۔اوراس دَورمیں 500روپیہ بادشاہ کے خزانے سے نکل جاتے تھے تو بادشاہ مزید پیسے نہیں دیتا تھا کہ خزانہ ہل جاتا تھا۔ مرشدنے بیعت ہونے کے لیے یہ شرائط رکھی کہ جا یہ شرائط پوری کرپھربیعت کروں گا۔
اوچ سے لاہور تک کا 500کلومیٹرسفربنتا ہے ۔ حضرت بابا بلھے شاہ ؒ نے یہ سفرخچر، گھوڑا اور پیدل طے کیا اور آگے اتنی بڑی شرط اور یہ پریشان ہوگئے اور کہنے لگے کہ اب راوی میں جائیں اور جاکرمرجاؤں۔ اورراوی کے کنارے گئے اور پانی کو دیکھ رہے تھے اور سوچ رہے تھے کہ بیعت ہونا ہے تویہی ہونا ہے مسئلہ یقین کاہے ،اعتقاد کاہے۔ ایک گھڑسوار اورکہا کہ تم بھول گئے ہواپنا راستہ تمہارا راستہ توعشق کاتھا۔ یہ کہاجارہا ہے توں۔ ٹھہر، گھوڑا وہاں ٹھہرایا ۔ ایک تھیلی رکھی، ایک چھوٹی تھیلی رکھی، لباسوں کے بہت بڑے بستے رکھے اوراپنے کپڑے اُتارے اورلنگوٹ پہنچا اورکہا کہ ٹھہرذرا میں نہا نے چلاہوں اور دوڈبکیاں لگائیں ۔ صبح سے لیکرعصرہوگئی بندہ نہ آیا۔ سمجھ گئے کہ اللہ کی طرف سے مدد ہے۔ چھوٹی تھیلی کھولی تو دو سونے کے کڑے تھے۔ بڑی تھیلی کھولی تو پورے 500روپے تھے۔ گھوڑا دیکھا تو اندازہ کیاکہ قیمتی گھوڑا ہے بعد میں قیمت لگی تو 500روپے سے زیادہ کاتھا۔ اورلباس کے بستے کھولے تو بہترین لباس تھے ۔ یہ سارا کچھ لیکرمرشد کے پاس چل پڑے اور سارا کچھ پیش کیا۔