Aalam Aur Aalim 61th Episode of 2013 with Aamir Liaquat Husain 27-5-2013

  • 11 years ago
Aalam Aur Aalim 61th Episode of 2013 with Aamir Liaquat Husain 27-5-2013

گجرات میں ایک عجیب رات!...لاؤڈ اسپیکر…ڈاکٹرعامرلیاقت حسین
16معصوم بچے اپنی جان سے گئے…اسکول کا سفر موت کی رہ گزر بن گیا اور بچوں کو قضاکے بے رحم پنجوں سے بچاتے بچاتے بالآخر اسکول ٹیچر بھی زندگی ہار گئی …اور پھر کچھ دیر بعدجنازے اُٹھے،کہرام مچا، ماؤں نے چھاتیاں پیٹیں، تابوتوں پر آنسوؤں کے چھینٹے پڑے، سسکیوں نے صبح کے اُس پہر کی یاد دلائی جب بچے گھر سے تیار ہوکر ، ماں کے بوسوں سے مہکتے ہوئے اسکول روانہ ہوئے تھے اور جزع و فزع نے اُس دوپہرکی شدت کا اعلان کیا جس نے اُنہیں معصوم کلیوں کے کُملانے کی خبر دی تھی…گجرات میں وہ پہلی رات کیسے کٹی ہوگی جب چٹائیوں پر سونے والی ماؤں نے اپنے پہلوؤں کو جگر سے خالی محسوس کیا ہوگا،کتنی دیر تک وہ دلاروں کے سونے کی جگہ کو تکتی رہی ہوں گی، کئی مرتبہ بے دھیانی میں ہاتھ پھیر کے اپنی ہتھیلیوں سے یہ خبر بھی لی ہوگی کہ بچہ سورہا ہے نا! کہیں گرمی سے جاگ تو نہیں گیا؟شاید کسی دیوانی ابھاگن نے تصور میں اپنے ٹکڑے کو کچے فرش پر کروٹیں بدلتے دیکھ کر ہاتھوں سے پنکھا بھی جھلا ہو کہ ”مَیّا قربان جائے اپنے تارے کے جسے آج نیند ہی نہیں آرہی…لگتاہے ماں کی جان نے پیٹ بھر کے کھانا نہیں کھایا،کتنا کہتی ہوں کہ کھالے بیٹا کھالے مگر اِس کا دھیان تو ہر وقت کھیل ہی میں لگا رہتا ہے ، دیکھو تو سہی کہ کتنا دبلا ہوتا جارہا ہے ،اوپر سے پڑھائی بھی الگ،پھر بستے کا وزن اُٹھانا کیا کم مشقت ہے، اللہ میرے لال کو ہر امتحان میں
آٹھ گاؤں کے تین سے بارہ سال تک کے بے گناہ بچے جھلستے ہوئے تڑپے تو بہت ہوں گے لیکن اب آرام سے سورہے ہیں، بے شک اُن کی قبور میں اُجالے ہیں،روشنیوں کی ایک دلفریب کہکشاں اُنہیں مبہوت کئے دے رہی ہوگی، کتنے اچھے تھے وہ کہ اُنہیں ہم سب سے چھٹکارہ مل گیا،مقروض باپ کا چہرہ دیکھ کر وہ مرجھا جاتے تھے،ماں کے ہاتھوں میں چھالے اُن کے دلوں کو زخمی کئے دیتے تھے پَر اب اُنہیں سکون ہے …ابّا کو اُن کی فیس بھرنے کے لئے جاگیرداروں کی مزید غلامی تو نہیں کرنا پڑے گی نا…اور اماں نے جو مزید چار گھروں میں کام شروع کردیا تھا، اب وہ جھڑکیاں بھی ختم ہوجائیں گی…اور وہ اسکول ٹیچر…جو ایثارووفا کے نہ بجھنے والے چراغ جلا گئی اُسے بھی تو کتنی بھرپور نیند آئی ہے ، غمِ روزگار نے تو اُس سے اُس کا سکون ہی لوٹ لیا تھا، آج تو وہ بھی چین سے سو رہی ہے …اچھا ہی ہوا کہ تم سب سو گئے،بہتر ہوا کہ شہادت نے بانہیں پھیلا کر تمہیں اپنی آغوش میں ماں کی طرح چھپالیا…یہاں جاگنے کا فائدہ بھی کیا تھا، یہاں تو جنہیں جاگنا چاہئے وہ سو رہے ہیں اور جنہیں اطمینان سے سونا چاہئے وہ جاگ رہے ہیں اور تم اِن کے ہوتے ہوئے کبھی پُرسکون نندیا کی وادی میں قدم نہیں رکھ سکتے تھے…اللہ تمہیں غریقِ رحمت کرے اور تمہارے ماں، باپ کو یہ صدمہ جھیلنے کی قوت عطا کرے…اللہ تمہاری قبروں کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دے اور روزِحشر تمہیں اپنے پیاروں سے اُسی جنت میں ملا دے…لوگوں نے یہ تو سیکھ لیا ہے کہ ہوا میں پرندوں کی طرح کیسے اڑاجاتا ہے اور دریا میں مچھلیوں کی طرح کیسے تیرا جاتا ہے …کاش! وہ یہ بھی جان لیتے کہ زمین پر انسانوں کی طرح کیسے رہا جاتا ہے …اے کاش! وہ بس یہی جان لیتے …!!!
www.aamirliaquat.com, Twitter: @AamirLiaquat